مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی صدر عبداللطیف رشید نے دورہ ایران کے موقع پر تہران کے سعد آباد ثقافتی مرکز میں ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر صدر رئیسی نے کہا کہ عراقی صدر سے ملاقات مفید رہی اور مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ تجارت کا حجم دس ارب ڈالر سے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پانی، بجلی اور دیگر امور میں تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ عراق کی سیکورٹی ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ اگر یہاں کی امنیت خراب ہو جائے تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔ دونوں ممالک میں سیکورٹی سمیت علاقائی اور بین الاقوامی امور پر ہماہنگی پائی جاتی ہے۔
صدر رئیسی نے امریکی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ہمیشہ اپنے مفادات کو ذہن میں رکھ کر کام کرتا ہے جب کہ ایران دوسرے ممالک کے مفادات اور خودمختاری کا مکمل احترام کرتا ہے۔
اس موقع پر عراقی صدر عبداللطیف رشید نے دورہ ایران کی دعوت دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں ممالک مشترکہ ثقافت اور تاریخ کی وجہ سے مستحکم روابط کے حامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے ہر مشکل گھڑی میں عراق اور عراقی عوام کا ساتھ دیا۔ جب عراق کو داعشی دہشت گردوں کے حملوں کا سامنا تھا تو ایران نے اپنی سرحدیں عراقی بھائیوں کے لئے کھول دیں۔ عراقی عوام وفاداری میں مشہور ہیں۔ سابق ڈکٹیٹر صدام کی جانب سے حلبچہ پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملوں کے بعد ایران نے متاثرین کی حمایت کی۔ عراقی عوام ایران کی اس حمایت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کی راہ میں حائل مشکلات کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر ہونے سے پورے خطے پر مثبت اثر پڑے گا اور مشرق وسطی میں خوشحالی آئے گی۔