مہر خبررساں ایجنسی نے صہیونی حکومتی ٹی وی چینل 12 سے حوالے سے خبر دی ہے کہ ڈیڑھ سے دو لاکھ افراد مقبوضہ علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں جن کا مطالبہ یہ ہے ک نتن یاہو کی مجوزہ عدالتی اصلاحات کو جلد نافذ کیا جائے۔ مظاہرین عدالتی اصلاحات کے حق میں نعرے لگارہے ہیں۔
روزنامہ یدیعوت احرونوت نے لکھا ہے کہ دائیں بازو کے ہزاروں افراد عدالتی اصلاحات کی حمایت کرنے کے لئے مقبوضہ بیت المقدس میں اعلی عدلیہ کی عمارت کے سامنے مظاہرہ کررہے ہیں۔ ٹی وی چینل المیادین نے مقبوضہ فلسطین میں موجود اپنے نمائندے کے حوالے سے کہا ہے کہ گذشتہ چار مہینوں سے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے حامی اور مخالفین سڑکوں پر ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہیں۔ تل ابیب کی سڑکوں پر دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی موجودگی غاصب حکومت کو داخلی جنگ کی طرف لے جاسکتی ہے۔
فلسطینی امور کے ماہر تجزیہ نگار امیر مخول نے المیادین کو انٹرویو دیتے ہوئے صہیونی حکومت کی داخلی صورتحال کو تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ مظاہروں کے لئے جو وقت انتخاب کیا گیا ہے وہ انتہائی معنی خیز ہے کیونکہ اسرائیلی پارلیمنٹ گرمیوں کی تعطیلات سے نزدیک ہے اور نتن یاہو اپنے حامیوں کو سڑکوں پر لاکر عدالتی منصوبے کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ صہیونی حکومت اس بند گلی میں داخل ہوچکی ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہے۔ مظاہروں کے اگلے مراحل میں فریقین کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ سکتی ہے۔
امیر محول نے صہیونی ذرائع ابلاغ کو بھی اس تنازعے کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی میڈیا اس حوالے سے کبھی غیر جانبدار نہیں رہا ہے بلکہ میڈیا صہیونی حکومت کے لئے سیاستدانوں سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہا ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز سے ہی صہیونی دائیں بازو کے انتہا پسند عوام سے اپیل کررہے ہیں کہ ان کے بقول لاکھوں عوام کے مظاہروں میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کریں۔ یہ مظاہرے نتن یاہو کی سربراہی میں لیکوڈ پارٹی اور انتہا پسند وزیر خزانہ افیخا بورون کی مذہبی جماعت کی زیرنگرانی ہورہے ہیں۔
صہیونی انتہاپسند وزیر اعظم نے عوامی مظاہرے شدت اختیار کرنے پر متنازعہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے کو ملتوی کردیا تھا۔ انہوں نے اس مجوزہ منصوبے پر یہودی عید "پسح" کے بعد رائ گیری کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ ایک تعمیری بحث کے لئے مناسب وقت میسر آجائے۔ گذشتہ تین مہینوں کے دوران نتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے خلاف مختلف شہروں میں لاکھوں افراد نے مظاہرے کئے ہیں۔ منصوبے کے مخالفین کے مطابق نتن یاہو عدالتی اصلاحات کے ذریعے کابینہ کے مقابلے میں اعلی عدلیہ کے اختیارات کم کرنا چاہتے ہیں۔