مہر خبررساں ایجنسی نے کشمیری میڈیا سے نقل کیا ہے کہ لوگوں کو علاقے کی عظیم الشان مسجد میں نماز عید کی ادائیگی سے روکنے کے لیے شہر کے نوہٹہ علاقوں میں بھارتی فوج کے دستے، نیم فوجی دستے اور پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
بھارتی فوج نے نماز فجر کے وقت مسجد کی انتظامیہ کو نماز عید کا اجتماع پر پابندی کے غیر قانونی فیصلے سے آگاہ کیا جس پر نمازیوں میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی اور انھوں نے “گو انڈیا گو” اور “ہم کیا چاہتے ہیں، آزادی” کے نعرے لگائے۔یاد رہے کہ سری نگر کی تاریخی جامع مسجد کی انتظامیہ نے عیدالفطر کی نماز صبح 9 بجے ادا کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم بھارت نواز کٹھ پتلی حکومت نے اجازت دینے سے انکار کر دیا جس سے بھارت کے سیکولر اسٹیٹ ہونے کا نام نہاد دعوے کی قلعی کھل گئی۔
کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام اور حریت رہنماؤں نے جامع مسجد سری نگر میں عید کے اجتماع کی اجازت نہ دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مذہبی آزادی کو کچلا جا رہا ہے جس کا سب سے زیادہ نشانہ مسلمان بن رہے ہیں۔