مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوری ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے جی سیون ممالک کے بیان کو بے بنیاد اور ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔ مغربی ممالک کے جانبدارانہ موقف کی وجہ سے خطے اور عالمی سطح پر امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی ہے۔ یہ گروہ آزاد اور خودمختار ممالک پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گروپ میں شامل ممالک کو چاہئے کہ ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اور اس پر غیر منصفانہ پابندیاں عائد کرنے کی وجہ سے امریکہ کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ ایران کا جوہری پروگرام مکمل پرامن ہے۔ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو ایران شرعی طور پر حرام سمجھتا ہے اور ہماری دفاعی حکمت عملی میں ایٹمی ہتھیاروں کو کوئی حیثیت نہیں ہے۔
ناصر کنعانی نے مزید کہا کہ ایران بین الاقوامی جوہری ادارے کے ساتھ مکمل تعاون کرتا ہے اور بعض ممالک کی جانب سے ایران اور بین الاقوامی ادارے کے باہمی معاملات میں سیاسی مداخلت کی مذمت کرتا ہے۔ عالمی برادری ان ممالک کو روکے۔ انہوں نے ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے بارے میں کہا کہ مغربی ممالک کے غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
ترجمان نے جی سیون ممالک کی طرف سے ایران پر بے بنیاد الزامات کے بارے میں کہا کہ مغربی ایشیا کے ممالک خطے کی صورتحال کو درک کرتے ہوئے باہمی احترام اور تعاون سے کام کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے جی سیون کی طرف سے ایران پر الزامات زمینی حقائق کے برعکس ہیں۔ ان ممالک کو چاہئے کہ ایران کے بارے میں بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بند کرکے حقیقت پر مبنی رویہ اختیار کریں اس صورت میں ایران بھی مثبت ردعمل دکھائے گا۔
انہوں نے غاصب صہیونی حکومت کے فلسطین میں جاری مظالم کے بارے میں کہا کہ اسرائیل فلسطین میں جرائم میں ملوث ہے اور مذہبی مقدسات کی توہین کرتے ہوئے ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کررہا ہے۔ صہیونیوں کے مظالم کے بارے میں مغرب کا رویہ مکمل جانبداری اور ریاکاری پر مبنی ہے۔