روسی وزیر خارجہ نے ماسکو میں اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں ایران کے خلاف تمام پابندیوں کو منسوخ کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ روس اور ایران عالمی سطح پر دیگر ممالک کے بارے میں مغربی پالیسی اور رویوں سے مطمئن نہیں ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ماسکو کے دورے پر موجود اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق، پریس کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ لاوروف نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کو نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ سامان کی منتقلی پر امریکی پابندیاں غیر قانونی ہیں۔

انہوں نے کہا ہے روس اور ایران عالمی سطح پر دیگر ممالک کے ساتھ معاملات میں مغرب کے طرز عمل سے مطمئن نہیں ہیں۔

ایران اور روس کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ نے ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کے احیاء پر بھی تبادلہ خیال کیا اور ماسکو کی جانب سے اس معاہدے کے خیر مقدم پر زور دیا۔

روسی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات سے متعلق کہا کہ روس اور ایران اس بات پر متفق ہیں کہ JCPOA کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ ہم ایران جوہری معاہدے پر اقوام متحدہ کی قرارداد کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں اور دنیا انتظار کر رہی ہے کہ امریکہ اپنے وعدوں پر واپس آئے اور ایران کے خلاف تمام پابندیاں اٹھا لی جائیں۔

روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ شام، فلسطین، افغانستان اور قفقاز کے ممالک کے بحرانوں کے حل کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔

لاوروف نے یوکرائن کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امیر عبداللہیان کے ساتھ یوکرائن کے تنازعہ میں مغرب کی مداخلت اور کیف حکومت کی حمایت کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو درحقیقت کیف کے شانہ بشانہ لڑ رہا ہے اور اس تنازعہ میں نیٹو کی شرکت اس حد تک بڑھ گئی ہے اس کیلئے مزید کوئی کارروائی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔