مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام کے صدر بشار اسد نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان سے ملاقات کے امکان پر اظہار خیال کیا۔
روسی خبر ایجنسی اسپوتنک کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ ملاقات کو شام سے ترک فوجیوں کے انخلاء اور انقرہ کی طرف سے دہشت گردوں کی حمایت بند کرنے پر منحصر قرار دیا۔
بشار اسد نے کہا کہ اردوغان کے ساتھ ملاقات اس مرحلے تک پہنچنے پر منحصر ہے کہ ترکیہ واضح انداز میں اور بغیر کسی ابہام کے شام کی سرزمین سے مکمل طور پر نکلنے، دہشت گردی کی حمایت ختم کرنے اور شام کے خلاف جنگ شروع ہونے سے پہلے کی صورت حال کو بحال کرنے کے لیے تیار ہو۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ واحد صورت حال ہے جب میرے اور اردوغان کے درمیان ملاقات ممکن ہو گی۔ بصورت دیگر اس ملاقات کی کوئی اہمیت نہیں اور ہم کیوں ملیں اگر اس سے شام میں جنگ کے حتمی نتائج حاصل نہیں ہوتے؟ ایسی ملاقات کی اہمیت اگر شام کی جنگ کے بارے میں حتمی نتائج تک نہ پہنچے تو کس مقصد کے لیے ہے اور ہم ایسا کیوں کریں؟
شامی صدر نے نے اپنے اور اردگان کے درمیان ہماہنگی اور رابطوں کے قیام کی حوصلہ افزائی میں روس کے کردار کو تسلیم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں روسی فریق پر بھروسہ ہے جس نے رابطوں کے قیام کے لیے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے لیکن بین الاقوامی قوانین کے احترام، ریاستوں کی خودمختاری کے احترام، دہشت گردی کے خاتمے، اور شام کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور شامی سرزمین سے غیر قانونی غیر ملکی افواج کے انخلاء کی روسی پالیسی کی بنیاد پر۔
بشار اسد نے کہا ہے کہ شام میں روسی فوجیوں کی موجودگی جائز ہے کیونکہ ان کی حکومت نے ماسکو سے حمایت کی درخواست کی ہے۔ شامی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شام میں روسی فوجی اڈوں کی تعداد میں اضافہ مستقبل میں ضروری ہو سکتا ہے کیونکہ شام میں روس کی موجودگی کا تعلق دنیا میں ایک مضبوط توازن سے ہے۔