ایک روسی میڈیا نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران اور بحرین مستقبل قریب میں تعلقات کی بحالی اور سفارتخانوں کو دوبارہ کھولنے پر بات چیت کر رہے ہیں۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی خبر ایجنسی 'اسپوتنک' نے باخبر ذرائع کے حوالے سے پیر کی شام خبر دی ہے کہ اس وقت ایران اور بحرین کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اہم مذاکرات جاری ہیں۔

اسپوتنک نے متذکرہ ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اب تک جو مشاورت ہوئی ہے وہ دوطرفہ سطح پر اور ثالثی کے بغیر ہوئی ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ اگر تمام متنازعہ امور پر اتفاق ہو جائے تو جلد ہی نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔

اسپوتنک کو انٹرویو دیتے ہوئے بحرینی رکن پارلیمنٹ ممدوح الصالح نے اپنے ملک اور ایران کے درمیان ہونے والی مشاورت کے نتائج کو ظاہر نہیں کیا، تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ بحرین کا دورہ کرنے والے ایرانی پارلیمانی وفد اور بحرینی فریق نے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے مزید افق کھولنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ تعلقات کی بحالی کے لیے اچھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں بلاشبہ مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

خیال رہے کہ بیجنگ میں کئی دنوں تک جاری رہنے والی گفت و شنید کے بعد ایران اور سعودی عرب نے جمعہ کو اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے اور اگلے دو ماہ کے اندر اپنے سفارت خانے اور سفارتی مشن دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا۔

 اپنے ایرانی ہم منصب علی شمخانی کے ساتھ معاہدے پر بات چیت کرنے والے سعودی قومی سلامتی کے مشیر مساعد العیبان نے کہا کہ ریاض عزت مآب صدر شی جن پنگ کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہر وہ چیز لیتا ہے جس سے خطے اور دنیا میں سلامتی اور استحکام میں اضافہ ہو جبکہ اختلافات کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کے اصول کو اپنایا جائے۔

بحرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بی این اے نے وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ بحرین نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کی ثالثی میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے طے پانے والے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

بحرینی وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ اختلافات کے حل، تمام علاقائی تنازعات کو مذاکرات اور سفارتی ذرائع سے ختم کرنے، باہمی افہام و تفہیم کی بنیاد پر سفارتی تعلقات کے قیام، اچھی ہمسائیگی، دوسرے ملکوں کے معاملات میں عدم مداخلت، نیز اقوام متحدہ کے چارٹر، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کی راہ میں ایک مثبت قدم ثابت ہوگا۔

خیال رہے کہ بحرین نے سعودی عرب کے فیصلے کی پیروی کرتے ہوئے 4 جنوری 2016 کو ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔