اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے صیہونی حکام کی حالیہ بیانات کو بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یو این میں ایران کے مستقبل مندوب امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کے سیکیٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے سربراہ کے نام ایک مراسلے میں لکھا ہے کہ اپنے من گھڑت اور جھوٹے دعووں کی بنیاد پر ایران کے پرامن ایٹمی مراکز کے خلاف عسکری طاقت کے استعمال پر مبنی صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کی لفاظی بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے سترہ فروری کو صیہونی وزیر جنگ کی طرف سے سامنے آنے والے بیان کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ایران کی غیر عسکری اور اہم تنصیبات کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال کو لے کر صیہونی وزیر کا بیان بین الاقوامی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس کے علاقے میں تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اپنی منصبی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے بین الاقوامی امن چین کے لئے ایک حقیقی خطرہ شمار ہونے والے صیہونی حکام کے جنگ پسندانہ بیانات کو لگام دیں اور اس کی مذمت کریں۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ایران اپنے قومی مفادات اور عوام کے تحفظ کی راہ میں تمام تر لازمی دفاعی اقدامات اور صیہونی حکومت کو اسکی ہر قسم کی خطا پر کسی بھی جگہ اور کس بھی وقت سزا دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔امیر سعید نے ساتھ ہی صیہونی حکومت کی ممکنہ حماقتوں کے لئے زمین ہموار کرنے والے ممالک کو بھی خبردار کیا اور کہا کہ جو ممالک صیہونی حکومت کو ایران کے خلاف عسکری اقدامات پر اکسانے، ترغیب دلانے یا اِس کام کے لئے زمین ہموار کرنے کی کوشش میں ہیں، اسکے نتائج کی پوری ذمہ داری اُن ممالک پر عائد ہوتی ہے اور انہیں اپنے اقدامات کے سلسلے میں جوابدہ ہونا پڑے گا۔