روسی وزیر خارجہ نے نورڈ اسٹریم دھماکے کے معاملے میں یورپ اور نیٹو کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم جی 20 اجلاس کو مغرب کے مضحکہ خیز شو میں تبدیل کرنے پر ہندوستان سے معذرت خواہ ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے روسی میڈیا سے نقل کیا ہے کہ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں جاری جی 20 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں خطاب کیا۔

روسی میڈیا رپورٹ کے مطابق لاوروف نے اپنی تقریر کے دوران یورپ کے لیے روسی گیس پائپ لائن نورڈ اسٹریم میں ہونے والے دھماکے کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات حیرت زدہ ہیں کہ نیٹو اور یورپی یونین کی ذمہ داری کے اندر آنے والے علاقے میں نورڈ سٹریم میں تخریب کاری کا ارتکاب کرنے والے کو سزا نہیں دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ روس ماسکو اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشارکت سے نورڈ اسٹریم پر دہشت گردانہ حملے کی منصفانہ اور فوری تحقیقات پر اصرار کرتا ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں مغربی وفود کی جانب سے جی 20 وزرائے خارجہ کے اجلاس کو مضحکہ خیز شو میں تبدیل کرنے پر میزبان ملک کے طور پر بھارت سے معذرت کی۔

لاوروف نے اناج کے معاہدے میں مغرب کے مخرب کردار پر بھی کڑی تنقید کی اور زور دے کر کہا کہ مغرب نے مکمل بے شرمی کے ساتھ افریقی ممالک میں روسی کیمیائی کھاد بھیجنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اقدام کو دفن کر دیا۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے رواں ہفتے کی رات روسی وزارت خارجہ نے بھارت میں جی ٹوئنٹی ممالک کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے سربراہوں کے اجلاس کے بعد ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ ہمارے مخالفین بالخصوص امریکہ، یورپی یونین اور گروپ 7، روس کو گوشہ نشین کرنے کے لیے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکہ اور یورپی ممالک نے مذکورہ اجلاس کے اختتامی اعلامیے میں یوکرین جنگ کے حوالے سے اپنا موقف شامل کرنے کی کوشش کی تھی تاہم چین اور روس کی مخالفت کی وجہ سے وہ ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

روسی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم مغرب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد اپنے تخریبی ہتھکنڈوں کو ترک کرے اور کثیر قطبی دنیا کے معروضی حقائق کو قبول کرے اور بین الاقوامی میدان میں قوموں کی خودمختاری کی مساوات کے اصولوں پر مبنی طاقت کے نئے مراکز جیسے کہ روس کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرے۔

واضح رہے کہ روس جی 20 کا رکن ہے لیکن وہ جی 7 میں شامل نہیں جبکہ اس نے ایک سال قبل یوکرین کے خلاف خصوصی فوجی آپریشن شروع کیا۔