ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صہیونی وزیر اعظم کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا جن میں ایران پر گزشتہ ہفتے خلیج فارس میں آئل ٹینکر پر حملہ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آج بروز پیر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ دی اور ایران کی خارجہ پالیسی کی تازہ ترین پیشرفت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کو اپنے اصلی حامی امریکی حکومت کی طرح الزامات لگانے کی عادت پڑ چکی ہے۔

خیال رہے کہ صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اتوار کے روز بے بنیاد دعویٰ کیا تھا کہ خلیج فارس میں گزشتہ ہفتے تیل کے ٹینکر پر مبینہ حملے کا ذمہ دار ایران ہے۔ درایں اثنا نیتن یاہو نے ہفتہ وار کابینہ کے اجلاس میں دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ ہفتے ایران نے ایک بار پھر خلیج فارس میں ایک آئل ٹینکر پر حملہ کیا اور جہاز رانی کی بین الاقوامی آزادی کو نقصان پہنچایا۔

ناصر کنعانی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران بین الاقوامی پانیوں میں سلامتی اور کشتی رانی کی آزادی کو برقرار رکھنے میں سب سے موثر ممالک میں سے ایک ہے، کہا کہ ایران اپنی یہ کوششیں جاری رکھے گا اور اس کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے اب تک اس میدان میں بہت موثر اور فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان ملکوں میں شامل ہیں جو تمام ممالک کے لیے بین الاقوامی پانیوں میں جہاز رانی کے مواقع کو استعمال کرنے کے لیے جامع سیکورٹی کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ تاہم ایک ایسی رجیم جو دوسروں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہے اور دوسروں کی سلامتی کو نہیں مانتی وہ خود کو متقابل خطرات سے دوچار کرتی ہے اور ایسی رجیم کو دوسروں پر الزام تراشی کا حق نہیں۔

ایرانوفوبیا اور ایران کے ساتھ غیر تعمیری رویہ کوئی نئی بات نہیں

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران سے متعلق میں متعدد ملکوں کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایرانو فوبیا 4 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ایران کے خلاف امریکی حکومت اور صہیونی رجیم سمیت متعدد ریاستوں کی پرانی پالیسی رہی ہے۔

ایران کو خطرے کے طور پر پیش کرنا، اسلامی جمہوریہ کی بری تصویر پیش کرنا اور اس کی ساکھ کو خراب کرنا کچھ مخصوص ملکوں کی شناختہ شدہ اور پرانی پالیسی ہے۔ یہ بات اور غیر تعمیری رویہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ایران مختلف ملکوں کے ساتھ تعلقات کو منظم کرنے میں اپنی متوازن اور متحرک خارجہ پالیسی پر استوار اپنے تعمیری نقطہ نظر اور رویے کو آگے بڑھائے گا۔ 

 
میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں ایران اور روس کو مدعو نہ کرنا سنگین غلطی ہے

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر سلامتی کے میدان میں ایک موثر ملک ہے اور مزید کہا کہ ایران کو میونخ سیکورٹی کانفرنس میں شرکت سے روکنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ عالمی سطح پر میں ایران کی آواز کو پذیرائی ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میونخ سیکورٹی کانفرنس جو یقیناً ہم سمجھتے ہیں کہ سیکورٹی کے نام پر منعقد کی گئی تھی لیکن درحقیقت  جنگ کی دعوت دینے والوں کے حق میں منعقد کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کے تمام اراکین کو بین الاقوامی سلامتی اور عالمی نظام سے متعلق مواقع اور چیلنجوں اور استحکام اور سلامتی کو مستحکم اور مضبوط کرنے میں مدد دینے والے میکانزم کے بارے میں اپنے خیالات اور جائزوں کے اظہار کا یکساں موقع دینا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کانفرنس میں ایران اور روس کو مدعو نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے بین الاقوامی امن و سلامتی کے بارے میں مختلف اور کثیر الجہتی نظریات پیش کرنے کا موقع لیا اور اسے ایک ایسے فریق کو دے دیا جو بین الاقوامی میدان میں یکطرفہ پن کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ یہ ایک سنگین غلطی ہے جو اس کانفرنس کے منتظمین نے کی۔

ناصر کنعانی نے زور دے کر کہا کہ یہ ایک بہت بڑی غلطی تھی۔ انہوں نے میونخ سیکورٹی کانفرنس کی ساکھ کو ایک بنیادی اور سنگین دھچکا پہنچایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ معزول آمر ﴿شاہ﴾ کے بیٹے کو مدعو کرنا کانفرنس کے منتظمین کی ایک اور غلطی تھی۔

کنعانی نے کہا کہ ایسے شخص کو مدعو کرنا ایک بڑے ملک کے اندرونی معاملات میں سراسر مداخلت ہے۔ گزشتہ برسوں میں خاص طور پر پچھلی دہائی میں دہشت گردی اور داعش سے نمٹنے میں ایران کے کردار نے سیکیورٹی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس سال بڑی غلطی کی گئی ہے۔ کانفرنس کے منتظمین اور جرمن حکومت کو جنگ کرنے والوں کو موقع دینا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ امید ہے کہ جرمن حکومت اور میونخ سیکورٹی کانفرنس کے منتظمین اگلے سال اپنی سنگین غلطی کا ازالہ کریں گے اور اپنی کھوئی ہوئی ساکھ دوبارہ حاصل کر لیں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ مستقبل قریب میں بغداد کا دورہ کریں گے

اپنی بریفنگ کے ایک اور حصے میں ناصر کنعانی نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان مستقبل قریب میں دوطرفہ بات چیت کے لیے بغداد کا دورہ کریں گے۔

ایران این پی ٹی اور جامع سیف گارڈ معاہدوں کا پابند ہے

ایران میں 84 فیصد یورینیم کی افزودگی کے میڈیا کے الزامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کنعانی نے کہا کہ ایران این پی ٹی اور جامع سیف گارڈ معاہدوں کا پابند ہے اور آئی اے ای اے کے ساتھ پیشہ ورانہ تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلاشبہ ہم بدلے میں توقع کرتے ہیں کہ ایجنسی (آئی اے ای اے) ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے سلسلے میں پیشہ ورانہ رویہ اختیار کرے گی اور ایران سمیت رکن ممالک کے ساتھ پیشہ ورانہ اور خصوصی تعاون کے اصولوں اور فریم ورک کی پاسداری کرے گی۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ آئی اے ای اے کے سیاسی استعمال سے اس اہم بین الاقوامی ادارے کی پیشہ ورانہ حیثیت کو مخدوش کرتا ہے مزید زور دے کر کہا کہ اس طرح کے معاملات پر تکنیکی اور خصوصی بات چیت اور دو طرفہ ملاقاتوں میں تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے اور میڈیا میں اس طرح کے مسائل کو سامنے لانا ایجنسی کے اپنے پیشہ ورانہ رویے اور خصوصی پوزیشن سے دوری کی علامت ہے۔

انہوں نے جے سی پی او اے کی بحالی کے مذاکرات کا حوالہ دیتے  ہوئے کہا ایران کے خلاف یکطرفہ اور جابرانہ پابندیوں کے خاتمے اور معاہدے میں تمام فریقین کی ذمہ دارانہ واپسی سے متعلق مذاکرات کا فریم ورک واضح ہے اور اسی فریم ورک میں جاری رہنا چاہیے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایجنسی جوہری معاہدے کے سلسلے میں اسے تفویض کردہ پیشہ ورانہ اور خصوصی فرائض کے فریم ورک کے اندر اپنے پیشہ ورانہ اور مددگار فرائض کو پورا کرے گی۔

کنعانی نے یہ بھی اعلان کیا کہ آئی اے ای اے کے وفد کے تہران کے دورے کی منصوبہ بندی جاری ہے اور جیسے ہی تیاریاں مکمل ہوں گی یہ دورہ انجام پاسکتا ہے۔