مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا سے نقل کیاہےکہ بھارتی ریاست ہریانہ میں میوات علاقہ میں دو لوگوں کے اغوا کر کے زندہ جلانے کے معاملے میں راجستھان پولیس نے 6 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ راجستھان پولیس کے عہدیداروں نے اس کی تصدیق کی ہے۔ پولیس نے کہا کہ وہ ہریانہ پولیس کے کردار کی بھی تحقیقات کرے گی، جس نے مبینہ طور پر گائے کی اسمگلنگ کے معاملے میں متاثرین کو مشتبہ قرار دے کر زد و کوب کیا تھا۔
اگرچہ پولیس حکام تحقیقات کے بارے میں خاموش ہیں لیکن ذرائع نے بتایا کہ 6 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے اچھی طرح سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا، یہ الزام لگایا گیا ہے کہ راجستھان پولیس نے ہریانہ میں ملزم کی حاملہ بیوی سے مار پیٹ کی ہے، جس سے اس کا اسقاط حمل ہو گیا۔
ملزم سریکانت کی والدہ نے الزام لگایا کہ 30-40 پولیس اہلکار تفتیش کے لیے ان کے گھر میں گھس آئے۔ جب انہیں بتایا گیا کہ وہ گھر پر نہیں ہے تو انہوں نے گھر والوں کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ مسلسل مار پیٹ سے اس کی بیوی کو تکلیف ہوئی اور اسے اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس نے 18 فروری کو ایک مردہ بچے کو جنم دیا۔ سریکانت کی ماں نے کہا کہ مار پیٹ کی وجہ سے ہی اس کا بچہ پیٹ میں مر گیا!
تاہم، بھرت پور کے ایس پی شیام سنگھ نے کہا کہ ایسے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا، ہماری پولیس ٹیم سریکانت کے گھر میں داخل نہیں ہوئی۔ دراصل ہریانہ پولیس کی ٹیم وہاں گئی تھی۔ ہم ہریانہ پولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور اپنی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔