مہر خبررساں ایجنسی نے غیرملکی میڈیا سے نقل کیاہےکہ ترکیہ میں زلزلے سے 32 ہزار 600 سے زائد جبکہ شام میں 4 ہزار 600 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ سیکڑوں منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کو زندہ نکالنے کی امیدیں معدوم ہوتی جارہی ہیں۔ تین روز قبل ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے قیامت خیز زلزلے سے متاثر ہزاروں افراد شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبورہوگئے ہیں۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوگئی ہے۔
ترکیہ کے نائب صدر نے بیان میں کہا کہ کلیس اور شانلی اورفا صوبوں میں ریسکیو اور تلاش کا کام مکمل ہو گیا ہے جبکہ دیار بکر، عدنہ اور عثمانیہ کے علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر تلاش اور ریسکیو کی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں۔ دونوں ممالک کے حکام نے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب مبلے تلے دبے افراد کی زندگی کی امیدیں دم توڑنے لگی ہیں اور محکمہ صحت نے مزید اموات کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اُدھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے کی تباہی کی تصویر اب تک غیر واضح ہے اور اموات کا درست تعین بھی تاحال نہیں ہوسکا۔