ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کو معطل کرنے کا منصوبہ یورپی پارلیمنٹ میں ناکام ہو گیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یورپی پارلیمنٹ میں سویڈن کے نمائندے چارلی وائمرز  نے اعلان کیا کہ یورپی پارلیمنٹ میں ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات معطل کرنے کا منصوبہ ناکام ہوگیا ہے۔

چارلی وائمرز نے ٹویٹر پر لکھاکہ یورپی پارلیمنٹ نے جے سی پی او اے مذاکرات کی معطلی کے خلاف ووٹ دیا۔ ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے جب تک کہ نمائندے بے نتیجہ مذاکرات کے خاتمے کا مطالبہ نہیں کرتے... ہماری  قراراداد کو مسترد کر دیا گیا۔ 

یورپی پارلیمنٹ میں ایران کے ساتھ مذاکرات کو معطل کرنے کے منصوبے کی ناکامی اس وقت ہوئی ہے جب یورپی پارلیمنٹ کے نمائندوں نے جمعرات کے روز مداخلت پسندانہ، معاندانہ اور اشتعال انگیز اقدام کے تحت ایک خطرناک بدعت کے ذریعے سپاہ پاسداران  انقلاب اسلامی کو "نام نہاد دہشت گردوں کی فہرست"  میں شامل کیا ہے۔ 
 
تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز  یورپی پارلیمنٹ نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو نام نہاد دہشت گردوں کی فہرست میں ڈالنے  کے لئے ووٹنگ کی اور اس میں 638 نمائندوں نے کی شرکت کی۔  یورپی یونین کی اس تجویز کو 598 ووٹوں کے ساتھ منظور کیا گیا جب کہ 9  ووٹ مخالفت میں پڑے اور 31 غیرحاضر رہے۔
 
یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس کے ایجنڈوں میں سے ایک میں "ایران میں احتجاج اور پھانسیوں پر یورپی یونین کا ردعمل" تھا۔  اس اجلاس میں حالیہ واقعات کے دوران پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف پروپیگنڈوں کے علاوہ یوکرین جنگ میں روس کو ہتھیار فراہم کرنے کے جھوٹے دعوے کیے گئے۔
  
یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب یورپی پارلیمنٹ نے دہشت گردی کی حمایت میں مغربی ملکوں کے اقدامات کے حوالے سے کوئی مؤقف اختیار نہیں کیا ہے۔
 
یورپی پارلیمنٹ کی جرمن نمائندہ ہانا نیومن نے ٹویٹر پر سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گردوں کی نام نہاد فہرست میں ڈالنے کے منصوبے کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے تہران کے خلاف دیگر پابندیوں میں شدت لانے کے منصوبے کی منظوری کا اعلان کیا۔ 

خیال رہے کہ یہ ووٹنگ یورپی یونین کی جانب سے یورپی یونین کے لیے ایک تجویز کی حیثیت رکھتی ہے اور اس یورپی یونین کو اس پر تجویز پر عمل درآمد کا پابند نہیں بناتی۔ ایران نے اس سلسلے میں پہلے بھی یورپی یونین کو خبردار کیا تھا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف یورپی پارلیمنٹ کی مداخلت پسندانہ اور غیر روایتی قرارداد کے مسودے کے اجراء کے بعد ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان اور یورپی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور خیالات کا تبادلہ کیا۔
 
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ہم نے بارہا اعلان کیا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب ایک سرکاری ادارہ ہے جس کا ایران اور خطے کی سلامتی کو یقینی بنانے میں خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم اور کلیدی کردار رہا ہے اور رہے گا۔ یورپی پارلیمنٹ کا امن کے محافظ اس ادارے پر دہشت گردی کا الزام لگانے میں یورپی پارلیمنٹ کا اقدام ایک طرح سے خود یورپ کے پاؤں پر گولی مارنے کے مترادف ہے۔