فرانس میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے جمعرات کو حکومت کی جانب سے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے منصوبے کے خلاف احتجاج کیا اور ہڑتال کی۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بی بی سی نے بتایا کیا  کہ پیرس میں 80,000 سے زیادہ لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور 200 شہروں میں مظاہرے ہوئے۔

جنرل کنفیڈریشن آف لیبر کے سربراہ فلپ مارٹنیز نے کہا کہ مظاہرین کی تعداد ممکنہ طور پر 20 لاکھ کے قریب تھی۔

خیال رہے کہ فرنچ صدر میکرون نے ان تبدیلیوں کو جو ریٹائرمنٹ کی عمر کو 62 سے بڑھا کر 64 کر دیتی ہیں، "منصفانہ اور ذمہ دار" قرار دیا ہے کیونکہ پنشن سسٹم میں کام کرنے اور ادائیگی کرنے والے لوگوں کا تناسب ریٹائر ہونے والے اور پنشن فنڈز وصول کرنے والے لوگوں کی بنسبت ہر ریٹائر شخص کے لیے تقریباً 1.7 کارکن تک گر گیا ہے۔

یاد رہے کہ ہر فرانسیسی شہری کو پنشن کی ضمانت دی جاتی ہے۔

ٹرین ڈرائیورز، پبلک سیکٹر ورکرز اور ریفائنری کے عملے نے بھی ہڑتال کی جس کی وجہ سے پیرس میں کم سے کم ریل سروس اور اسکول بند ہونے سمیت سفری رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔ ملک کی سب سے بڑی سیکنڈری ایجوکیشن یونین نے کہا کہ اس کے 65% ارکان ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔

نئے ریٹائرمنٹ پلان کے تحت ورکرز کو اپنی مکمل پنشن حاصل کرنے کے لیے 43 سال کام کرنا ہوگا جبکہ موجودہ مدت 42 سال ہے۔

تاہم عام رائے دہی میں یہ فیصلہ انتہائی غیر مقبول پایا گیا، جس کی صرف 32 فیصد نے منظوری دی ہے۔