مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا سے نقل کیاہےکہ دہائیوں کی مسلسل جنگ کے بعد طالبان کے اقتدار سنبھالنے اور ملک میں معاشی و مالی بحران کے شکار افغان عوام کو اب موسم کے جبر کا سامنا ہے۔
افغانستان کے مختلف علاقوں میں رواں ماہ کی 10 تاریخ کے بعد سے درجہ حرارت تیزی سے گر رہا ہے۔ کہیں کہیں درجہ حرارت منفی 33 تک پہنچ گیا اور برفباری بھی ہوئی۔ ناکافی سہولیات اور نامناسب رہائش کے باعث غریب عوام کے لیے سخت سردی میں زندگی بسر کرنا ممکن نہ رہا۔
افغانستان کی وزارت برائے ماحولیاتی آفات نے بتایا کہ اب تک 70 افراد سخت سردی کے باعث انتقال کرچکے ہیں جب کہ گزشتہ 8 روز میں ہلاک ہونے والے پالتو جانوروں کی تعداد 70 ہزار ہوگئی۔
طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے عالمی قوتوں اور تنظیموں نے افغان فنڈز منجمد کردیے تھے۔ فنڈز کی قلت کی شکار طالبان حکومت نے فنڈز کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے فنڈز ضروری ہیں۔
اس سے قبل مون سون میں بارشوں کے بعد سیلاب میں بھی افغان عوام کو کافی مشکلات کا سامنا رہا تھا اور رہی سہی کسر زلزلے نے پوری کردی تھی جس میں مجموعی طور پر 100 سے زائد جانیں گئیں اور 1 ہزار گھر تباہ ہوگئے تھے۔
اقوام متحدہ بھی قدرتی آفات سے نمٹنے، ناکافی سہولیات اور غربت کے باعث عالمی قوتوں سے فنڈز کی فراہمی کا بار بار مطالبہ کرتی رہی ہے۔