ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف نے پاک فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے ساتھ فون پر بات چیت میں دونوں ملکوں کے درمیان جوائنٹ ملٹری ٹاسک فورس کی تشکیل پر زور دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل حسین باقری نے پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ٹیلیفونک گفتگو کی اور انہیں اس عہدے پر تقرری کے لئے مبارکباد پیش کی۔

انہوں نے دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے درمیان ماضی سے لے کر حال تک اچھے تعلقات اور دفاعی اور سیکورٹی تعاون کے فروغ بالخصوص مشترکہ سرحد کی سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج پاکستان کے سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا کی تجویز کے حوالے سے تیزی لانے کے لئے مکمل طور پر آمادہ ہے، جنہوں نے دونوں ملکوں کی جوائنٹ ملٹری ٹاسک فورس کے قیام کی تجویز دی تھی۔

ساتھ ہی ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف نے اعلیٰ سطحی عسکری کمانڈروں کی باہمی ملاقاتوں اور دوطرفہ تعلیمی، آپریشنل، سیکورٹی اور تکنیکی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کو قومی مفادات کے دائرے میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے دونوں ملکوں کی سنجیدگی کی علامت قرار دیا۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے جنرل باقری کی مبارکباد اور توجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاک ایران مشترکہ سرحد کو امن اور دوستی کی سرحد قرار دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان نے ہمیشہ بین الاقوامی فورموں بالخصوص ایٹمی توانائی کے معاملے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات کی حمایت کی ہے اور پاک ایران دوطرفہ تعامل کی توسیع میں کوئی رکاوٹ نہیں پائی جاتی۔

انہوں نے دونوں ممالک کی مشترکہ فوجی ٹاسک فورس کو فعال کرنے کو پاک فوج کی ترجیحات میں سے ایک قرار دیا اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا۔

آخر میں پاک فوج کے اعلیٰ عہدیدار نے رہبر معظم انقلاب اسلامی، صدر مملکت اور ایران کے عوام کو سلام پیش کرنے کی درخواست کی۔

ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف نے بھی سرحدی گزرگاہوں کے قیام کو دوطرفہ سرحدوں کی حفاظت کو مزید گہرا کرنے کے لیے ایک موثر قدم قرار دیا اور ساتھ ہی پاک فوج کے سرحدی محافظ دستوں میں اضافے پر زور دیا۔

آخر میں ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کو تہران کے دورے کی دعوت دی۔