پاکستانی ممتاز عالم دین نے کہاکہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا لیلة القدر ہیں۔ تفسیر سورہ قدر کے مطابق خدا تعالی نے لیلة القدر میں نزولِ قرآن کا ذکر زمانہ ماضی کے ساتھ کیا ہے کہ قرآن کا نزول تمام ہو چکا لیکن ملائکہ اور روح کے نازل ہونے کا سلسلہ اب تک جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔

امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے نیروبی (کینیا) میں ایام فاطمیہ کے سلسلہ کی دوسری مجلس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئمہ اطہار علیہم السلام مقام و مرتبہ کے اعتبار سے جس اعلی منزل پر فائز ہیں اس کے ادراک کے لئے یہ نکتہ کافی ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی گود میں پلنے والی یہ ہستیاں مخلوقِ خدا تک خالقِ کائنات کا فیض پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہیں۔

قرآن مجید کا ظاہر اللہ کا کلام ہے جو ”بسم اللہ“ سے شروع ہو کر ”والناس“ تک ختم ہوتا ہے، کلام کو سمجھنے کے لئے اس کے باطن میں اترنے کی ضرورت ہے اور اسے وہی سمجھ سکتا ہے جس کا قلب پاکیزہ ہو۔ قلبی پاکیزگی کے لئے ضروری ہے کہ علیؑ و آلِ علیؑ کے دامن سے متمسک ہوا جائے اور یہ تمسک استمرار کے ساتھ ہو۔ انسان کو ہر لحظہ ان کے فیض کی ضرورت ہے، ورنہ وہ کٹی ہوئی پتنگ کی طرح کہیں بھی گر سکتا ہے۔ اہل بیت علیہم السلام سے تمسک رکھنے والا انسان آسمان کی بلندیوں میں پرواز کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا لیلة القدر ہیں۔ تفسیر سورہ قدر کے مطابق خدا تعالی نے لیلة القدر میں نزولِ قرآن کا ذکر زمانہ ماضی کے ساتھ کیا ہے کہ قرآن کا نزول تمام ہو چکا لیکن ملائکہ اور روح کے نازل ہونے کا سلسلہ اب تک جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ احادیث بیان کرتی ہیں کہ فرشتے اپنے سردار کے ہمراہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ پر نازل ہوا کرتے تھے، سوال یہ ہے کہ اب وہ کون سی ہستی ہے جس پر رسول کریمؐ کی حیات کے بعد فرشتے اترتے ہیں۔ وہ ہستی حجتِ خدا  اور فرزندِ فاطمہؑ امام زمان عجل اللہ فرج ہیں۔ آپ ہی سید الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ اور ابو الآئمہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے آخری وصی اور خلیفہ ہیں۔ رسول کریمؐ کے فرمان کے مطابق میں اور علیؑ ایک ہی نور سے خلق کیے گئے ہیں۔ محمد، علی، فاطمہ، حسن و حسین علیہم السلام ہی وہ اسمائے خدا ہیں کہ جن کے وسیلہ سے حضرت آدم علیہ السلام کی خدا سے توبہ کی درخواست قبول ہوئی۔

لیبلز