ایران کی قومی اسمبلی "مجلس شورائے اسلامی" میں صوبہ سیستان و بلوچستان کے مرکرز زہدان سے منتخب ہونے والے عوامی نمائندے اور پارلیمانی کمیشن برائے صحت و معالجہ کے چیئرمین حسین علی شہریاری نے مہر نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔ 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہریاری نے صوبہ سیستان و بلوچستان کے شہر خاش میں گزشتہ انجام پانے والے معروف اہل سنت عالم اور مسجد امام حسین (ع)کے امام جمعہ مولوی عبدالواحد ریگی کے بھیمانہ قتل کی شدید مذمت کی۔ 

انہوں نے کہا کہ اس مجاہد اہل سنت عالم دین کا قتل انقلاب مخالف اور ان عناصر کے ہاتھوں ہوا ہے جو مذاہب اور مختلف اقوام کے درمیان تفرقہ اور تقسیم کے درپے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولوی عبدالواحد ریگی اسلامی نظام اور انقلاب کے وفادار اور آٹھ سالہ دفاع مقدس (ایران پر مسلط کردہ جنگ) کے دوران بسیجی مجاہدین میں سے ایک تھے اور اس وقت خاش شہر کی مسجد امام حسین (ع) کی امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔

زاہدان کے عوامی نمائندے نے کہا کہ دشمنوں نے صوبہ سیستان و بلوچستان کے لئے بہت سے منصوبے تیار کئے تھے جبکہ مولوی عبد الواحد جیسی شخصیات ان کے ناپاک منصوبوں کی راہ میں حائل تھے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں زاہدان میں مسجد مولائے متقیان کے امام جماعت حجة الاسلام سجاد شہرکی کو شہید کیا گیا اور دشمن چاہتے تھے کہ اسے قومیتی اور مذہبی مسئلہ بناد دیں تاہم خوش قسمتی سے سیستان و بلوچستان کے عوام کی بصیرت و ذکاوت کی وجہ سے جس طرح آج تک دشمن کے تمام منصوبے خاک میں مل گئے ہیں اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا اور عوام سمجھ گئے کہ یہ بزدلانہ اور بھیمانہ قتل انقلاب دشمن عناصر کا کام ہے جس کا مقصد عوام کو قومی اور مذہبی اختلافات اور تفرقے کی آگ میں دھکیلنا ہے۔ 

پارلیمانی کمیشن برائے صحت و معالجہ کے چیئرمین نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا دشمنوں کو چونکہ شہید شہرکی کی شہادت کے معاملے میں قومیتی اور مذہبی اختلافات کے اپنے منصوبے خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی، اسی لیے انہوں نے اس مرتبہ مولوی عبدالواحد ریگی کو شہید کیا ہے۔ 

شہریاری نے زور دے کر کہا کہ ہم انٹیلی جنس اور سیکورٹی اداروں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مجاہد اہل سنت عالم دین کی شہادت کے ذمہ داروں کو فوری طور پر گرفتار کریں اور ان عناصر کو ان کے بہیمانہ اور شرمناک فعل کی سزا دی جائے۔

مولوی عبدالواحد ریگی کی شخصیت اور صوبے کے لئے ان کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  انہوں نے ایک لمبے عرصے تک صوبہ سیستان و بلوچستان میں خدمات انجام دیں اور اہل سنت عوام کے درمیان خاص طور پر خاش میں مرجع عام و خاص تھے۔ عوام کے نزدیک ان کا بہت احترام تھا۔ عوام اور ان کے درمیان عقیدت کا رشتہ تھا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انقلاب دشمن عناصر کو صوبہ سیستان و بلوچستان میں قائم اتحاد ایک آنکھ نہیں بھاتا اور اسی وجہ سے انہوں نے اس مجرمانہ فعل کا ارتکاب کیا۔ 

انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں امید ظاہر کی کہ اس غیر انسانی اور بھیمانہ جرم میں ملوث عناصر کو جلد از جلد ڈھونڈ لیا جائے گا اور کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔