مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عرب ذرائع نے خبر دی ہے کہ عراق میں موجود عالم تشیع کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی نے آج عراق کے شہر نجف اشرف میں اقوام متحدہ کے عہدیداروں کے ایک وفد سے ملاقات کی۔
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں مذہبی مقامات پر حملوں کے معاملات کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل میگوئل اینجل موراٹینوس اس بین الاقوامی وفد کی سربراہی کر رہے تھے۔ آیت اللہ العظمی سیستانی کے دفتر کے اعلان کے مطابق ملاقات کے دوران موراتینوس نے عراق میں تباہ شدہ مذہبی مقامات کی تعمیر نو کے لیے اقوام متحدہ کے منصوبوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
آیت اللہ العظمی سیستانی ملاقات کے دوران بات کرتے ہوئے پرامن بقائے باہمی اور تشدد میں کمی پر زور دیا اور کہا کہ مختلف مذاہب اور فکری رجحانات کے درمیان دوسروں کے حقوق کے احترام پر مبنی یکجہتی کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جانا چاہئے۔
انہوں نے تاکید کی کہ دنیا کے مختلف خطوں میں قومیں اور نسلیں فکری اور مذہبی جبر و ظلم، بنیادی آزادیوں پر قدغن لگانے اور سماجی انصاف کے فقدان کی وجہ سے گوناگوں مصائب اور بحرانوں کا سامنا کر رہی ہیں، جو بنیاد پرست اور انتہا پسند تحریکوں کو جنم دیتا ہے۔ یہ انتہا پسند تحریکیں اور رویے اندھے تشدد کو فروغ دیتے ہیں اور مخالف فکر اور عقائد رکھنے والے معصوم انسانوں پر ظلم کرتے ہیں اور ان کے مذہبی اور تاریخی مقامات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی سیستانی نے ان مسترد شدہ اور قابل مذمت رویوں کے نتائج سے نمٹنے کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا کہ انسانی کرامت پر مبنی انصاف کے حصول کے لیے مختلف معاشروں میں سنجیدگی سے کوشش کی جانی چاہیے، جیسا کہ اس معاملے میں اللہ تعالیٰ کے ارادے کا تقاضا ہے، یہ اقدامات درنہایت انتہا پسندانہ خیالات کو پھیلانے کی فضا محدود کرسکتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی سیستانی نے اس حوالے سے اقوام متحدہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے موراتینوس کے لئے فرائض اور منصبی ذمہ داریوں سے بخوبی عہدہ برآں ہونے میں کامیابی کی دعا کی اور ان سے کہا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ان کا سلام کہیں۔