مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاسداران انقلاب کی بحریہ کے کمانڈر ریئر ایڈمرل علیرضا تنگسیری نے آج (منگل کو) سپاہ پاسداران کے 12ویں ملک اشتر فیسٹیول میں کہا کہ آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ ﴿دفاع مقدس﴾ کے دوران سر سے پاوں تک مسلح دشمن کے مقابلے میں انقلابی مجاہدین کا اصل ہتھیار ایمان، عقیدہ، انقلابی جذبہ اور خداتعالیٰ کی عنایت تھا۔
انہوں نے کہا کہ خلیج فارس ایک اہم اور سٹریٹجک خطہ ہے جس کو مختلف ادوار میں دشمن ہمیشہ للچائی نظروں سے دیکھتے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپاہ پاسداران جنگی ہتھیاروں کی تیاری میں خود کفیل ہوچکی ہے اور اب ہمیں اس حوالے سے کسی بھی قسم کی وابستگی کا سامنا نہیں ہے اور دشمن اس کی صلاحیتوں سے آگاہ ہیں اسی لئے اس کی پیش رفت کو روکنا چاہتے ہیں۔
ایڈمرل تنگسیری نے کہا کہ ایران آج خلیج فارس کے دفاع کے لیے 1000 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل بنا رہا ہے جبکہ اسلامی انقلاب سے پہلے ایران کا سب سے دور مار کرنے والا میزائل ہارپون میزائل تھا جس کی رینج 40 کلومیٹر تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج ہمیں خلیج فارس کے دفاع کے لیے سپاہ پاسداران کی بحریہ میں 10 سے 1000 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل بنانے پر فخر ہے۔
سپاہ پاسداران کے اعلیٰ کمانڈر نے مزید کہا کہ مختلف صلاحیتوں کے مالک ہمارے بحری جنگی جہاز اور متعدد کلاسز کے ڈرون طیارے جو مختلف کاورائیاں کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مقامی طور پر تیار کردہ ہیں۔
ایڈمرل تنگسیری نے زور دے کر کہا کہ آج ایران فوجی ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے کسی ملک پر انحصار نہیں کرتا اور دشمن سمجھ چکا ہے کہ ہم کس قابل ہیں لہذا ہماری پیشرفت کو روکنا چاہتا ہے۔