جامعہ العروة الوثقیٰ میں "قومی ترقی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے کردار" کے عنوان سے کانفرنس کا بھی انعقاد، ملک بھر سے ہزاروں پروفیشنلز طلاب نے شرکت کی۔ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ آئیڈیالوجی اور ٹیکنالوجی، ان دونوں علوم میں تناسب متوازن و بامقصد معاشرہ تخلیق کرے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ جامعہ عروة الوثقیٰ لاہور میں "ہنرستان رشد" سائنس کالج کا افتتاح کر دیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں قومی ترقی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے کردار کے عنوان سے کانفرنس کا بھی انعقاد ہوا، جس ملک بھر سے ہزاروں پروفیشنلز طلاب، اساتید، ڈاکٹرز اور انجینئرز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے دانشوروں نے شرکت کی۔

تحریک بیداری امت مصطفیٰ، جامعہ عروۃ الوثقیٰ اور مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ عروة الوثقیٰ اپنے آغاز سے ہی اپنے علمی، دینی، سماجی اور قومی فرائض سر انجام دے رہا ہے اور اب یہ ادارہ ایک اور تعلیمی انقلاب کی بنیاد بن رہا ہے جہاں دینی مدارس کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے نظام تعلیم میں جدت لائی گئی اور ہنرستان رشد سائنس کالج کے افتتاح کے ساتھ ہی پیشہ وارانہ تعلیم و تربیت بھی ملحقہ دینی مدارس میں لازمی قرار دی گئ ہے۔

قومی ترقی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے کردار کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیمی ماہرین کیساتھ مشاورت اور دیگر تعلیمی اداروں کے تجربات کو بروکار لاتے ہوئے آئندہ نسل کی تعلیم و تربیت کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا، جس کے تحت مختلف تعلیمی مراکز اور شخصیات کیساتھ علمی تبادلہ کو فروغ دیا جائے گا اور تحقیقاتی بنیاد پر تعلیمی نظام استوار ہو گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کا کام انسان کو وسائل زندگی بنا کر دینا ہے اور وسائل کا کام انسان کو اپنے مقصد خلقت تک پہچانا ہے، اگر ہم یہ تناسب قائم کر لیتے ہیں تو کہہ سکتے ہیں کہ یہ دونوں علوم ٹیکنالوجی اور آئیڈیالوجی اپنا کام کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو پا رہا، جس کی وجہ سے معاشرہ نا متوازن و بے مقصد ہو چکا ہے، جس میں وسائل مقاصد و اہداف کی جگہ آ کر بیٹھ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرآن نے قوت حاصل کرنے کیلئے بھرپور وسائل بنانے کا حکم دیا ہے تاکہ مسلمان کسی کے سامنے تسلیم نہ ہو سکیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہم اپنے انسانی اہداف کو بھی بُھول چکے ہیں اور اپنی ضرورت کے وسائل بھی خود نہیں بنا سکتے۔ پاکستان ابھی انہی دو بنیادی مشکلات کا شکار ہے لیکن تعلیم وہ دریا ہے کہ اگر بہتا رہا تو انشاءاللہ سارا ملک سرسبز ہو جائیگا۔