ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی میں ایران مخالف قرارداد کی منظوری کے سلسلے میں تین یورپی ممالک اور امریکہ کی طرف سے اٹھائے گئے حالیہ اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد سیاسی مقاصد کےتحت جاری کی گئی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ قرار داد کے رد عمل میں کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے حالیہ اجلاس کے میں قرارداد پیش کرنا سیاسی مقاصد کے تحت اٹھایا گیا ایک اقدام تھا اور اس کا مقصد امریکہ اور تین یورپی ممالک کے ایجنڈے میں شامل اسلامی جمہوریہ ایران پر دباؤ بڑھانا تھا۔

تفصیلات کے مطابق پیر کے روز اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایرانی خارجہ پالیسی کی تازہ ترین صورتحال پر بات کی اور صحافیوں کے متعدد سوالات کے جوابات دیئے۔

ناصر کنعانی نے ایران کے خلاف بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی حالیہ قرارداد کے جواب میں نتنز اور فردو میں ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم (AEOI) کے اقدامات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور تین یورپی ملکوں کی ایما پر جاری ہونے والی قرارداد سیاسی مقاصد کے تحت تھی اور انہوں نے عملی طور پر اسے سیاسی دباؤ کے ساتھ بورڈ آف گورنرز پر مسلط کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات سے AEOI کے ذریعے آگاہ کیا جائے گا۔ تاہم جیسا کہ ہمارے منتشر شدہ موقف میں ذکر کیا گیا ہے ایجنسی کو ایران کے اقدام کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا اور یہ کام ایجنسی کے مبصرین کی موجودگی میں کی گئی تھی۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے جیسا کہ ہم نے نوٹ کیا، قرارداد سیاسی مقاصد کے تحت جاری کی گئی۔ دنیا میں ایجنسی کی زیر نگرانی تنصیبات کی تعداد کے مقابلے میں ایران کے پاس پرامن جوہری سرگرمیوں کا سب سے زیادہ شفاف پروگرام ہے اور ایجنسی کی طرف سے سب سے زیادہ معائنے ایران کی جوہری سرگرمیوں پر کیے گئے ہیں۔ لہذا ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعمیری تعاون کے سلسلے میں سیاسی اقدامات سے گریز کرنے اور ایجنسی کے ساتھ ایران کے اچھے تعاون کو جاری رکھنے کی توقع کی جارہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس سے پہلے بھی مغربی فریقوں کو اس غیر منطقی اور تباہ کن اقدام کے نتائج سے خبردار کیا تھا۔ تاہم بدقسمتی سے ان چار ملکوں کے اقدام نے ظاہر کیا کہ وہ اب بھی سیاسی نقطہ نظر سے ایران اور ایجنسی کے درمیان تکنیکی سرگرمیوں میں خلل ڈالنے پر مصر ہیں۔ اس لیے ایران نے ضروری ردعمل ظاہر کیا جیسا کہ اس نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ آزاد اقوام کے خلاف بین الاقوامی تنظیموں کو آلہ کے ط۔ور پر استعمال کرنا مغربی خارجہ پالیسی کا معمول بن چکا ہے۔

کنعانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی بھی دباؤ میں نہیں آئے گا۔ ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام کو ملک کی ضروریات کے مطابق اور بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کے مطابق جاری رکھے گا۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ امریکہ اور تین یورپی ملکوں کے حالیہ اقدام ﴿ایران مخالف قرارداد کی منظوری﴾ کے جواب میں پہلے مرحلے میں ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے ایجنڈے میں متعدد اقدامات کو شامل کیا گیا ہے اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے انسپکٹرز کی موجودگی میں آج نطنز اور فردو کی سائٹس میں ان پر عمل درآمد کیا گیا۔