مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سیدساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا یوم تاسیس ایسے وقت میں آیا ہے جب ایک طرف موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو نہ صرف گھیرے میں لے رکھاہے بلکہ اس کے پاکستان کے شدید ترین اثرات مرتب ہوئے ہیں جبکہ جانب بھارت کی طرف سے فلسطینیوں ،کشمیریوں سمیت مظلوم طبقات پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے گئے ،40 سے زائد مرتبہ اسرائیل مخالف قراردادوں کو ویٹو کرکے استعمار نے سینچری آف ڈیل کے نام سے فلسطینیوں پر قبضہ منصوبہ مسلط کردیا، ایسے میں اقوام متحدہ پر شاعر مشرق کا شعر ”شنیدہ ایم کہ وزدان چند۔ بہِرِتقسیم قبور انجمنے ساختہ اند “ صادق آرہاہے ،اب بھی وقت ہے کہ اقوام متحدہ اپنے تاسیسی نظریہ کو سمجھے اور بڑی طاقتوں کے سامنے جھکنے کے تاثر کو ختم کرے اور ”چوروں کے ٹولے میں تبدیل ہونے کی بجائے اپنا ہاﺅس ان آرڈر کرکے دنیا کی رہنمائی کرے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے 77ویں یوم تاسیس پر اپنے پیغام میں کیا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہاکہ پاکستان نے دنیا سمیت خطے کے امن خصوصاً دہشت گردی کےخلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں اور آج بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نبرد آزما ہے مگر افسوس پاکستان کے دشمنوں کے پراپیگنڈے کی وجہ سے آج بھی پاکستان مختلف پابندیوں کا شکار ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو انسانی حقوق ، شہری آزادیوں اور جمہوریت کےلئے بھر پور اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے البتہ پاکستان نے جو خدمات انجام دنیا کے امن کےلئے دی ہیں انہیں کسی صورت فراموش بھی نہیں کیا جانا چاہیے۔بطور پاکستان اس لئے کہ اقوام متحدہ جن مقاصد کےلئے معرض وجود میں آیا وہ اپنے اس بنیادی فلسفے اور نظریہ سے ہٹ گیا، دنیا میں مساوی انسانی و بنیادی حقوق کی فروانی، ملکوں کے درمیان تنازعات کے خاتمے، مظلوم و محکوم اور پسے ہوئے طبقات کی ترجمانی کرنے کی بنیادی ذمہ داری کے ساتھ بڑی طاقتوں کے مقابلے میں زیر تسلط ممالک کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا اس کی ذمہ داریو ں میں تھا مگر افسوس پوری دنیا میں انسانیت کو پامال کردیاگیا اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتا رہا، چالیس سے زائد قراردادیں مظلوم فلسطینیوں کے حق اور اسرائیل کی مخالفت میں آئیں مگر انہیں طاقت کے بل پر ویٹو کردیاگیا تو اقوام متحدہ خاموش رہا، کشمیری عوام کے حق میں قرارداد منظور ہونے کے باوجود آج بھی بھارتی تسلط قائم اور عوام ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں مگر اقوام متحدہ خاموش، افغانستان سے میانمار تک ظلم کی داستانیں رقم ہوئیں مگر اقوام متحدہ خاموش ، ایسے میں شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال کا شعر ’ ”شنیدہ ایم کہ وزدان چند۔ بہِرِتقسیم قبور انجمنے ساختہ اند “ ترجمہ ’سنا ہے چند چوروں نے قبروں کی تقسیم کےلئے انجمن تشکیل دی ہے “صادق آرہاہے ۔ ایک طرف ایسی تصویر کہ بھارت نے خطے کی آئینی حیثیت تبدیل کردی ،اسرائیل ڈیل آف سینچری کے ذریعے تمدن و ثقافت و انسانیت کو پامال کئے جارہاہے اسے کھلی چھوٹ دوسری طرف مسلمانوں سمیت دیگر معتوب قومیں سر بھی اٹھائیں تو کچلی جائیں، ایران جیسے ملک میں نام نہاد حقوق کے نام پر عدم استحکام کی کوشش، پاکستان کے پرامن ایٹمی پروگرام پر ہرزہ سرائیاںاور قوموں کو متحد کرنے کی بجائے انتشار کی طرف دھکیلنے کی ریشہ دوانیہ مگر اقو ام متحدہ ؟؟اس سوالیہ نشان کو ختم کرتے ہوئے یو این او اپناہاﺅس ان آرڈر کرنا ہوگا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ہندو برادری کے نام اپنے پیغام میں کہاکہ انہیں پاکستان میں آئینی و قانونی دائرے میں اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے ، اسلام کا پوری انسانیت کےلئے سلامتی و آفاقیت کا پیغام ہے