ایران کی تینوں مسلح افواج کے کمانڈر انچیف (رہبر انقلاب) کے معاون اور سینئر مشیر نے کہا کہ آج ہم 80 فیصد سے زیادہ دفاعی سازوسامان اندرون ملک تیار کرتے ہیں اور اعلان کیا کہ 22 ملکوں نے ایرانی ڈرون خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایران کی تینوں مسلح افواج کے کمانڈر انچیف (رہبر انقلاب اسلامی) کے معاون اور سینئر مشیر جنرل یحییٰ صفوی نے مسلح افواج کی امام حسین (ع) یونیورسٹی میں ہونے والی ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب کیا۔ 

دفاع مقدس کے دوران سائنس اور ٹیکنالوجی کے عنوان سے ہونے والی اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انقلاب سے پہلے تقریباً 80 فیصد دفاعی سازوسامان کا بندوبست بیرون ملک سے کیا جاتا تھا جبکہ آج ہم 80 فیصد سے زیادہ دفاعی سازوسامان اندرون ملک تیار کر رہے ہیں۔

اسی دوران کمانڈر ان چیف کے معاون اور سینئر مشیر نے اعلان کیا کہ 22 ملکوں نے ایرانی ڈرون خریدنے کی خواہش کا اظہار ہے۔

جنرل صفوی نے کہا کہ امریکی اور نیٹو افواج نے شناختی اور ہائبرڈ جنگ کی قیادت شروع کر دی ہے۔ دشمن کی ہائبرڈ اور شناختی جنگ ذہنوں اور حقیقی تاریخی بیانیوں کو مسخ کر رہی ہے اور ہمارے نوجوانوں کو ترقی، اسلامی اور ایرانی تشخص سے الگ کرنا چاہتی ہے اور تسلط پسند نظام کے مقابلے میں اسلامی مقاومت کے محاذ کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔

مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کے معاون اور سینئر مشیر نے کہا کہ اسلامی انقلاب کبیر اور دفاع مقدس کے دو عظیم واقعات نے ایران، خطے اور دنیا کی تاریخ بدل کر رکھ دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے اور طاقت کے ستونوں میں تبدیلی شروع ہو چکی ہے اور ہم آج نئی ٹیکنالوجیز، دولت، طاقت اور عالمی نظام میں کسی نہ کسی قسم کی زبردست تبدیلیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو تمام ممالک کے تمام لوگوں کو گہرے طور پر متاثر کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ ہم مستقبل میں دیکھیں گے وہ اس سے مختلف ہوگا جو ہم نے اب تک مشاہدہ کیا ہے اگرچہ بہت سے تاریخی ادوار میں اسی طرح کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد مختلف میدانوں میں ایران کی ترقی اور مسلح افواج میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو بیان کرتے ہوئے جنرل صفوی نے دفاعی طاقت کے حصول اور مسلح افواج کے ڈرون طاقت کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ آج ہم ایک ایسے مقام پر ہیں جہاں دنیا کے 22 ملک ایران سے ڈرون خریدنے کی درخواست کر رہے ہیں۔