ہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبد اللہیان نے ایک ٹیلیفونگ گفتگو میں یورپی یونین کے خارجہ امور کے نمائندہ اعلیٰ جوزف بوریل سے بات چیت اور تبادلہ خیال کیا۔
تفصیلات کے مطابق اس گفتگو میں پابندیوں کے خاتمے کے لئے ہونے والے مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال، یورپی یونین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور ایران کے حالیہ حالات کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ویانا مذاکرات کے حوالے سے یورپی یونین کے امور خارجہ کے سربراہ جوزف بوریل کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ امریکہ کے بعض متعارض میڈیا بیانات کے باوجود سمجھوتے کی جانب بڑھتے قدم اب بھی صحیح راستے پر ہیں اور ہم نے اسی نہج پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تکنیکی امور میں تعاون کا خیر مقدم کیا ہے۔
ڈاکٹر امیر عبد اللہیان نے ایران کے حالیہ حالات کو حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت ہم سب کے لئے باعث دکھ ہے اور اس سلسلے میں ماہر اور اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی ایک مستند ٹیم کے ذریعے ایک انتہائی ماہرانہ اور سائنٹفک فرانزک رپورٹ پیش کی گئی ہے جبکہ عدالتی اقدامات اور تحقیقات بھی جاری ہیں، البتہ مغربی حکام کے لئے یہ معاملہ محض ایک بہانہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ مغرب نے امریکہ اور کینڈا میں سینکڑوں خواتین اور بچوں کے عمدی قتل اور خاص طور پر پولیس کے ہاتھوں جان بوجھ کر مارے جانے والوں کے کیسز کے بارے میں کیا کیا ہے؟ یہ نہیں ہوسکتا کہ یورپ میں ہنگاموں اور بلووں سے پرتشدد ترین مقابلہ ایک اچھا اور پسندیدہ عمل ہو جبکہ یہی کام ایران میں قانون کے دائرے میں بھی قابل قبول سمجھا نہ جائے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہنگامہ آرائیوں، بلووں، قتل و غارت، آتش سوزی اور دہشت گردانہ کاروائیوں کا معاملہ پرامن مطالبات سے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران مضبوط عوامی اور جمہوری بنیادوں کا حامل ملک ہے، یہاں نہ صرف یہ کہ مخملی یا رنگین بغاوتوں کی سرزمین نہیں ہے بلکہ ایران خطے میں استحکام اور پائیدار امن کا پاسبان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ البتہ ہم یورپی یونین اور ایران کے باہمی تعاون کے لئے مزید وسیع تر دائرے کو مد نظر رکھتے ہیں، لہذا ہمارا مشورہ ہے کہ یورپی یونین معاملے کو حقیقت پسندانہ انداز میں دیکھے۔امیر عبد اللہیان نے کہا کہ ہمارا روس کے ساتھ دفاعی تعاون ہے تاہم یوکرین جنگ کے حوالے سے ہماری پالیسی یہ ہے طرفین میں سے کسی کو بھی ہتھیار کی ترسیل نہ ہو، جنگ کا خاتمہ ہو اور لوگوں کا بے گھر ہونا بند ہو۔
یورپی یونین کے امور خارجہ کے سربراہ جوزف بوریل نے اپنی گفتگو میں جوہری مذاکرات کے احیا کے لئے حاصل ہونی پیش رفت پر اطیمنان کا اظہار کیا اور ایران اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے تعاون کا اہم قرار دیا۔ انہوں نے ایران اور امریکہ کے مابین قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کو ایک اہم معاملہ قرار دیا اور کہا کہ ہم اسے سمجھوتے کی جانب بڑھنے والا ایک اہم قدم سمجھتے ہیں۔
جوزف بوریل نے مزید کہا کہ ہم ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا ارادہ نہیں رکھتے۔