مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، النشرہ نے خبر دی ہے کہ یمن کے امور کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی "ہانس گرنڈبرگ" نے اس ملک میں جنگ بندی میں توسیع پر اتفاق حاصل نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یمن کے امور کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے اس کے باوجود کہا کہ اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مذاکرات کو جتنا جلدی ہوسکے آگے بڑھائیں گے۔
گرنڈبرگ نے ایسے اشتعال انگیز اقدامات سے گریز کرنے پر بھی زور دیا جو یمن میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ یمن میں جنگ بندی اقوام متحدہ کی نگرانی میں 2 اپریل سے 2 ماہ کے لیے کی گئی تھی جس کے بعد اس میں دو مرتبہ توسیع کی گئی اور یہ اتوار 2 اکتوبر کو ختم ہو گئی ہے۔ گذشتہ بدھ کو یمن کے امور کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے "ہانس گرنڈبرگ" نے صنعا کے دورے کے دوران انصار اللہ کے عہدیداروں سے ملاقات کی۔ یہ دورہ معینہ نتائج کا اعلان کیے بغیر ختم ہوا۔
اسی بنا پر یمنی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ ساری نے دشمن ممالک کے لیے کام کرنے والی جہاز رانی کی کمپنیوں کو واضح وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریہ یمن کی سرزمین پر کام کرنے والی غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاری، سمندری، تیل وغیرہ کی کمپنیاں کسی بھی حادثے سے محفوظ رہنے کے لیے ہمارے وارننگز اور احکامات کو مانیں اور یمن کے ساحلی اور اقتصادی پانیوں سے نکل جائیں، کیونکہ کسی بھی حادثے کے نتائج کے ذمہ دار وہ خود ہی ہوں گے۔
اس سے قبل یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈ برگ اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر زور دیا تھا کہ سرکاری ملازمین اور ریٹائر ہونے والوں کی تنخواہوں کی ادائیگی ایک بنیادی مطالبہ ہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو ہم جنگ بندی میں توسیع پر راضی نہیں ہوں گے اور حالات میں بہتری کے بغیر جنگ بندی کے لیے ہمارے معاہدے کا مطلب یمنی قوم کے خلاف محاصرے اور جنگ جاری رکھنے پر اتفاق ہے۔ یمنی عوام کے خلاف محاصرے کے نتیجے میں ہونے والا ظلم عام انسانی مطالبات کے مقابلے میں بہت بڑا ہے۔