اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب کے دوران پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ اسلاموفوبیا ایک عالمی رحجان ہے، نائن الیون کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف رویوں میں شدت آئی ہے، اقوام متحدہ اسلاموفوبیا سے متعلق اپنائی قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنائے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ اقوام متحدہ کی  جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ 40 دن اور 40 راتوں تک ایسا سیلاب آیا جیسا دنیا نے کبھی نہیں دیکھا، پاکستان کو تباہی کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا پاکستان کے لوگ پوچھتے ہیں کہ ان کے ساتھ یہ کیوں ہوا؟ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں تباہی یہاں کے لوگوں کی وجہ سے نہیں ہوئی، میرا دل اور دماغ اس وقت بھی پاکستان میں ہے جو سیلاب سے متاثر ہے، کوئی نہیں سمجھ سکتا کہ ہم کس وقت سے گزر رہے ہیں۔
’عالمی حدت سے خطے میں گلیشیر پگھلنا شروع ہوگئے‘

شہباز شریف نے کہا کہ 650 عورتوں نے سیلاب میں بچوں کو جنم دیا اور ابتدائی اندازے کے مطابق 4 ملین ایکٹر فصل تباہ ہوئی ہے، عالمی درجہ حرارت میں اصافے کے ایسے اثرات پاکستان نے کبھی نہیں دیکھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گلوبل وارمنگ نے پورے پورے خاندان کو ایک دوسرے سے الگ کردیا اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پاکستان اس وقت دنیا کا گرم ترین ملک بن گیا ہے، عالمی حدت سے خطے میں گلیشیر پگھلنا شروع ہوگئے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس لیے دنیا سے موسمیاتی انصاف کی امید لگانا غلط نہ ہوگا، میرا سوال ہے کہ کیا ہم اس بحران میں اکیلے رہ جائیں گے جس کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں، پریشانی یہ ہے کہ جب کیمرے چلے جائیں گے تو ہم بحران سے نمٹنے کے لیے اکیلے رہ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں، خطے میں مستحکم امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، کشمیر میں ہندوستان کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے امن عمل متاثر ہوا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے، کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کو سمجھنا ہوگا دونوں ممالک ایٹمی قوت ہیں جنگ آپشن نہیں ہے، 20 ویں صدی کے معاملات سے توجہ ہٹا کر 21 ویں صدی کے مسائل پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ جنگیں لڑنے کے لیے زمین ہی باقی نہیں بچے گی۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان سے متعلق کہا کہ پاکستان پرامن افغانستان دیکھنے کا خواہشمند ہے جبکہ دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے دنیا کو کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان 2 دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے، 80 ہزار جانوں کی قربانی دی، پاکستان ایسا افغانستان چاہتا ہے جو اپنے آپ کے ساتھ دنیا کے لیے پر امن ہو۔

پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ اسلاموفوبیا ایک عالمی رحجان ہے، نائن الیون کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف رویوں میں شدت آئی ہے، اقوام متحدہ اسلاموفوبیا سے متعلق اپنائی قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنائے۔

لیبلز