مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدارتی دفتر کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل محمد مہدی رحیمی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر صدر آیت اللہ رئیسی اور مرحومہ مہسا امینی کے اہل خانہ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو انجام پانے کی خبر دی ہے۔
صدر مملکت نے مرحومہ کے اہل خانہ سے گہری ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا اور انہیں یقین دلایا کہ متعلقہ اداروں کو اس مسئلے کے تمام پہلووں کو واضح کرنے کا حکم دیں گے۔
قبل از ایں آیت اللہ رئیسی نے اپنے دورہ ازبکستان کے دوران وزیر داخلہ کو خصوصی ہدایات دی تھیں کہ واقعے کی تحقیق کریں اور نوجوان لڑکی مہسا امینی کی موت کی وجوہات اور واقعے کی مکمل رپورٹ انہیں پیش کریں۔
واضح رہے کہ گزشتہ منگل، ۲۲ ستمبر کے دن تہران کی اخلاقی تحفظ کی پولیس نے نوجوان لڑکی مہسا امینی اور بعض دوسرے افراد کو نامناسب لباس کی وجہ سے تحریری وعدہ نامے پر دستخط اور مطلوبہ ہدایات دریافت کرنے کے لئے ایک پولیس مرکز بھیجا جہاں پر وہ ویٹنگ ہال میں بقیہ تمام لوگوں کی موجودگی میں ناگہانی طور پر بیہوش ہوگئی۔ اسے بلاوقفہ پولیس اور ایمرجنسی کی مدد سے علاج کے لئے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ دوران علاج جانبر نہ ہوسکی اور دنیا سے چل بسی۔
در ایں اثنا ایران مخالف میڈیا اور مغربی میڈیا خاص طور پر امریکی اور برطانوی میڈیا سمیت بعض سرکاری عہدیداروں نے مہسا امینی کی موت کو پولیس کسٹڈی میں تشدد اور زد و کوب کا نتیجہ قرار دیا۔ بعد از آں اس واقعے کو مختلف سوشل میڈیا فورمز پر بھی بہت زیادہ اٹھایا گیا۔
ایرانی پولیس سمیت تمام متعلقہ اداروں کے حکام نے اس واقعے پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا اور واقعے کی شفاف تحقیقات سامنے لانے کا یقین دلایا۔ مہسا امینی کی موت کے وقت صدر مملکت آیت اللہ رئیسی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے ازبکستان کے شہر سمرقند میں موجود تھے، انہوں نے وہیں سے وزیر داخلہ کو خصوصی ہدایات جاری کیں کہ واقعے کی اصلی وجوہات کا پتہ لگا کر انہیں رپورٹ کریں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ واقعے کا بغور جائزہ لینے کا حکم دیا ہے تا کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو۔
قبل از ایں ایرانی پولیس حکام نے مہسا امینی کی پولیس سینٹر میں موجودگی، ناگہانی طور پر بیہوش ہونے اور اسپتال منتقل کرنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منتشر کی تھیں، تحقیقات میں کہا گیا تھا کہ مہسا امینی کو دل کا عارضہ لاحق تھا اور میڈیکل رپورٹس میں بھی اسی بات کی نشاندھی کی گئی ہے جبکہ مختلف رپورٹس اور پوسٹ مارٹم کے نتائج کسی بھی قسم کے تشدد یا زد و کوب کی تصدیق نہیں کرتے۔
یہاں پر مہسا امینی کے پولیس سینٹر میں بیہوش ہونے اور اسپتال منتقل کرنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھے جاسکتے ہیں۔