ایرانی آرمی کی گراؤنڈ فورس کے کمانڈرنے کہا کہ ڈرون طیارہ "آرش 2" منفرد صلاحیتوں کا حامل ہے جسے خاص طور پر حیفا اور تل ابیب کو حملے میں نشانہ بنانے کے لیے نظر میں رکھا گیا ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی آرمی کی گراؤنڈ فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل کیومرث حیدری نے اتوار کی شام قومی ایرانی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے اقتدار (طاقت) 1401 (2022) مشقوں کے کامیاب انعقاد کی طرف اشارہ کیا جو گزشتہ ہفتے وسطی ایران میں دو دن تک آرمی گراؤنڈ فورس کی جانب سے انجام دی گئیں تھی۔
آرمی گراؤنڈ فورس کی سالانہ مشقوں میں استعمال ہونے والے ڈرونز کی نوعیت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کے لیے ڈرونز کی دستیابی ایک بہت اہم پیشرفت ہے۔
بریگیڈیئر جنرل حیدری کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے کمانڈر انچیف کے مطالبے پر ڈرونز کی تیاری اور ان کی تنظیم دونوں میں پیش پیش رہی ہے۔
آرمی گراؤنڈ فورس کے کمانڈر نے مزید کہا کہ آج ہمارے پاس اسٹریٹجک رینج والے ڈرون اور 2000 کلومیٹر کی رینج والا ڈرون بھی ہے۔ یقیناً ہمارے پاس اپنے ذخیرے میں کم رینج والے ڈرون بھی ہیں۔
جنرل حیدری نے شفق میزائلوں کی تفصیلات اور آرش 2 ڈرون کی خصوصیات کے بارے میں بتایا اور کہا کہ آرش 2 ڈرون خاص طور پر حیفا اور تل ابیب کو نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس مقصد کے لیے تیار کیا گیا منفرد صلاحیتوں کا حامل ڈرون ہے اور آپریشن شروع کرنے کے لئے حکم کا انتظار کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ڈرون آرمی گراؤنڈ فورس میں شامل ہو گیا ہےجبکہ وہ مستقبل کی مشقوں میں اس کی صلاحیتوں سے پردہ اٹھائیں گے۔ اس ڈرون کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ یہ اسپاٹر ہے، یعنی مشقوں کے دوران اس نے بالکل اسی جگہ کو نشانہ بنایا جس پر فتح میزائل مارا گیا تھا۔
جنرل حیدری کا کہنا تھا کہ آرش 2 کی دیگر منفرد صلاحیتوں میں سے ایک یہ ہے کہ یہ سرچ سسٹم سے بھی لیس ہے جبکہ یہ اپنے آپ کو کئی بار ٹھیک کر لیتا ہے جب تک کہ بالکل ٹھیک نشانے پر نہیں لگ جاتا۔
جنرل حیدری نے شفق میزائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگی ہیلی کاپٹروں پر لوڈ ہوتا ہے جبکہ اس میزائل کی تیاری سے ہمارے میزائل کی رینج امریکی ماڈل کے مقابلے میں ۹.۵  گنا بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شفق ایک پیش رفتہ کیمرے سے لیس ہے اور "فائر اینڈ فورگیٹ" کی صلاحیت رکھتا ہے، یعنی فائر کرنے کے بعد پائلٹ کو سٹیٹک اور غیر متحرک حالت میں رہنے کی ضرورت نہیں ہوتی، جس کا مطلب ہے کہ فائرنگ کے بعد پائلٹ سمت بدل سکتا ہے اور دوسرے مشن پر جا سکتا ہے۔