مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے ایران کے غیر عسکری انفرا اسٹرکچر پر سائبر حملوں کے مقابلے میں امریکہ اور برطانیہ کی معنی خیز خاموشی پر برہمی اور مذمت کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے سوال اٹھایا کہ ایران پر سائبر حملوں کے وقت امریکہ اور برطانیہ خاموش کیوں رہتے ہیں اور یہاں تک کہ ان کی حمایت بھی کرتے ہیں۔ ایرانی مشن نے البانیہ پر سائبر حملوں میں ملوث ہونے کے تمام الزامات کی مذمت کی۔
ایرانی مشن نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ، اسلامی جمہوریہ ایران پراس طرح کے الزامات لگانے کی صلاحیت اور جواز سے محروم ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سائبر حملوں سے متاثر ملک کے طور پر غیر عسکری اور شہری انفرا اسٹرکچر پر کسی بھی قسم کے سائبر حملوں کی مذمت کرتا ہے۔
ایرانی مشن نے مزید کہا کہ امریکہ اور برطانیہ اس سے قبل ایران کے انفرا اسٹرکچر اور حتی کہ جوہری تنصیباب پر متعدد سائبر حملوں کے مقابلے میں خاموش رہے تھے اور اس طرح کے اقدامات کی بالواسطہ اور بلاواسطہ حمایت بھی کرتے رہے ہیں، لہذا یہ دو ملک ایران پر ایسے الزامات لگانے کی کوئی صلاحیت یا جواز نہیں رکھتے۔
نیو یارک میں ایرانی مشن نے اس بات پر زور دیا کہ ایران سائبر حملوں سے مسلسل متاثر ہونے والے ایک ملک کے طور پر دہشت گردانہ سائبر حملوں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ذمہ دارانہ بین الاقوامی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔
ایرانی مشن نے مزید کہا کہ ایران دہشتگردی کے اصلی متاثرین میں سے ہے اور اقوام متحدہ کی رکن حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں نبھائیں اور دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین میں پناہ دینے یا ان کی حمایت کرنے سے گریز کریں۔
یاد رہے کہ البانیہ کے وزیر اعظم نےبدھ کے دن اپنے ملک پر ایرانی کی جانب سے سائبر حملوں کے الزامات لگائے تھے اور ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور ایرانی سفارتکاروں اور سفارتی عملے سے 24 گھنٹوں کے اندر ملک کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا۔