مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرا دیا جس میں توہین عدالت شوکاز نوٹس پر معافی مانگنے سے معذوری ظاہر کر دی تاہم خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق الفاظ واپس لینے کی یقین دہانی کرا دی۔ جواب میں لکھا کہ میں ججز کے احساسات کو مجروع کرنے پر یقین نہیں رکھتا، الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کے لیے تیار ہوں۔ عدالت تقریر کا سیاق و سباق کیساتھ جائزہ لے۔
عمران خان نے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لینے کی بھی استدعا کر دی۔
ادھر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری کو دھمکی دینے کے الزام پر درج دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کے لیے اسلام آباد سے ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ میں نے ورلڈ کپ جتوایا، فلاحی کام کیے، اسپتال اور یونیورسٹی بنائی، پاکستان کے کچھ اصل اسٹیٹس مین میں سے ایک ہوں، کورونا وبا سے موثر انداز میں نمٹا، امریکا افغان مذاکرات کرائے، میرے خلاف بدنیتی سے دہشت گردی کا مقدمہ درج کرایا گیا۔
عمران خان نے درخواست میں مزید کہا کہ میں نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس پر دہشت گردی کی دفعات لگائی جائیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سرنڈر کر چکا ہوں۔ میری عبوری ضمانت منظور کی گئی۔ مقدمہ کے اخراج کی درخواست پر فیصلے تک ایف آئی آر پر کارروائی معطل کرکے تفتیش روکنے کا حکم دیا جائے۔