خیبر پختونخوا کے مزید دو شہر چارسدہ اور نوشہرہ سیلاب کی زد میں آ گئے۔ چارسدہ میں کئی علاقے ڈوب گئے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ چارسدہ میں سیکڑوں ایکڑ اراضی سیلاب سے متاثر وئی۔ سیلابی ریلا نوشہرہ کی آبادیوں میں بھی داخل ہو گیا۔ نوشہرہ میں  کلاں  امان گڑھ، محب بانڈہ، پشتون گڑھی، گڑھی مومن، اکبرپور  سمیت کئی علاقے ڈوب گئے ۔ اسکول، گھر اور پولیس لائن میں بھی پانی داخل ہو گیا۔ سیلابی ریلے کی شدت مزید بڑھنے کا خطرہ ہے۔ دونوں شہروں سے گزرنے والے دریاؤں کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔ ادھر منڈا ہیڈ ورکس منہدم ہونے سے صورت حال بگڑ گئی ۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق دریائے کابل میں  سیلابی ریلا چار لاکھ کیوسک سے زائد ہو جائے گا۔ دریا کنارے بستیاں ڈوب گئیں ۔ ڈپٹی کمشنر نوشہرہ نے بڑی تباہی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے شہریوں کو ہر صورت محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا کہا ہے۔

دوسری طرف دریائے سوات میں چکدرہ  اور  خوازہ خیلہ کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ فلڈ وارننگ سیل کے مطابق  دریائے کابل میں نوشہرہ اور ورسک کے مقامات پرپانی کی سطح انتہائی بلند ہے ۔ دریائے پنجکوڑہ میں دیر کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے سوات میں چکدرہ  اور  خوازہ خیلہ کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔علاوہ ازیں خیبرپختونخوا کے بالائی اضلاع میں سیلاب نے تباہی مچا دی۔ بارشوں کے بعد   دریائے سوات اور دریائے کنہار بپھر گئے۔ کالام ، بحرین اور مدین میں ہوٹل اور گھر دریا برد ، مساجد شہید، مٹہ میں پہاڑی تودہ مکان پر گرنےسے 7افراد  ملبے تلے دب گئے۔ کاغان میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے  9 افراد جاں بحق ،   دریائے کنہار میں بہہ جانے والے10افراد  کی لاشیں نکال لی گئیں۔ دریائے سوات کا پانی زیر تعمیر مہمند ڈیم کی ڈائی ورشن ٹنلز میں داخل و گیا۔ مانسہرہ میں دریائے کنہار کے کنارے ہوٹل کے باہر کھڑی 3 گاڑیاں بہہ گئیں۔سیلاب نے اندرون سندھ کے کئی اضلاع کو مکمل ڈبو دیا۔ سندھ کے مختلف علاقوں میں 1100 ملی میٹرتک بارش  ریکارڈ ہوئی۔ حمل جھیل اور فریدآباد ایف پی بند پر بڑا شگاف پڑ گیا۔ خیرپور کی پوری کی پوری بستی  ہی سیلاب کی نذر ہو گئی۔ 500 گھروں پر مشتمل زینب محلے میں کوئی گھر  باقی نہ رہا۔  کوئٹہ اور نواحی علاقوں میں مسلسل بارش، ڈیمز میں پانی کا دباؤ بڑھ گیا۔ چشمہ اچوزئی اور کلی الماس میں پل سیلابی ریلے میں بہہ گئے ۔ سنجاوی اور گردونواح میں  40 گھنٹوں سے مسلسل طوفانی بارش، اصغریٰ اور دکی کے ڈیم ٹوٹ گئے۔ زیارت کوئٹہ شاہراہ  پر بھی سیلابی ریلا پہنچ گیا، ہر طرف پانی ہی پانی، سیلابی پانی زیارت کے پیچی ڈیم  کے اوپر سے گزرنے لگا۔  

ادھر جنوبی پنجاب میں سیلابی ریلے بستیوں کی بستیاں بہا کر لے گئے۔ کوہ سلیمان کے سیلابی ریلوں نے تونسہ شہر کو تباہ کر دیا۔ تونسہ کی 110 بستیاں مکمل تباہ ،  5 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے۔ ڈیرہ غازی خان، راجن پور ، فاضل پور اور روجھان  میں  تباہی مچی۔