مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوٹیرش نے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کو ٹیلی فون کیا اور بعض باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماوں نے جوہری عدم پھیلاو کے معاہدے ﴿این پی ٹی﴾ کی کانفرنس اور جوہری مذاکرات کے متعلق بھی بات چیت کی۔
آنٹونیو گوٹیرش نے این پی ٹی اجلاس کے متعلق اجماع حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس کے جواب میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کانفرنس کے سربراہ نے ١۹۹۵، ۲۰۰۰ اور ۲۰١۰ کی کانفرسوں میں منظور کئے گئے فیصلوں کو نظر انداز کردیا ہے، جن میں فہرست مشرق وسطی کے متعلق فیصلے ہیں۔ ان فیصلوں میں ہمیشہ اسرائیل سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ این پی ٹی میں شامل ہوجائے اور اپنی جوہری تنصیبات کو عالمی جوہری ایجنسی کی نگرانی میں قرار دے جبکہ کانفرنس کے سربراہ نے گزشتہ کانفرنسوں کے تمام فیصلوں کو بالائے طاق رکھ دیا ہے جو ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے۔
جوہری مذاکرات کے حوالے سے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ روز امریکہ نے ایران کی تجاویز پر جواب دیا ہے اور اس وقت میرے کولیگز اس کی جانچ اور جائزہ لینے میں مصروف ہیں۔
امیر عبد اللہیان نے عالمی صلح اور امن و امان کے لئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی تعمیری کوششوں کی تعریف کی جبکہ سیکریٹری جنرل نے جوہری عدم پھیلاو کے معاہدے ﴿این پی ٹی﴾ کے متعلق اجماع کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں ایران کے خدشات کا جائزہ لینے کا یقین دلایا۔
آنٹونیو گوٹیرش نے مذاکرات اور سمجھوتے کے عمل کو مثبت قرار دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں اور موقف کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ ویانا مذاکرات اطمینان بخش نتائج کے ساتھ اختتم پذیر ہوں گے۔