مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پروفیسر عبد الجلیل السنکیس کو بحرینی شیعوں کے خلاف آل خلیفہ حکومت کی پالیسیوں پر اعتراض کے جرم میں جیل بھیجا گیا ہے۔ قید کے دوران انہوں نے ایک کتاب لکھی جو آل خلیفہ کے جیلر کے ہاتھ لگی اور اس نے کتاب ضبط کر لی۔
السنکیس نے اس اقدام پر احتجاج کرتے ہوئے بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے اور جب سے اب تک 400 سے زائد دن گزر چکے ہیں۔
ایسے وقت میں کہ جب بحرینی حکام ان کی کتاب لوٹانے سے انکار کر رہے ہیں عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ١۵ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے آل خلیفہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بحرینی سیاسی قیدی عبد الجلیل السنکیس کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔
جیل میں السنکیس کی حالت تشویشناک ہونے کے متعلق خبریں سامنے آنے کے بعد انسانی حقوق کی ان تنظیموں نے بحرین کے بادشاہ اور ولیعہد کو خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ السنکیس کو طبی سہولیات تک رسائی کے جائز اور مسلمہ حقوق اور اسی طرح ان پر جیل میں تشدد نہ ہونے کی ضمانت فراہم کی جائے۔
٦۰ سالہ السنکیس یونیورسٹی کے استاد اور سیاسی ایکٹیوسٹ ہیں۔ انہیں ۲۰١١ کے مظاہرات میں ملوث ہونے کے جرم میں عمر قید کی سزا دی گئی ہے جو بحرین میں اصلاحات کے مطالبے کے لئے ہوئے تھے۔