صوبہ خراسان رضوی میں ولی فقیہ کے نمائندے نے کہا کہ امام سجاد (ع) کی ذات مقدس تھی کہ جنہوں نے اسلامی معاشرے میں عاشورا کی تعلیمات اور اقدار کی ترویج کی۔ 

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حرم امام رضا (ع) میں امام حضرت زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کے دن مجلس کا انعقاد کیا گیا۔ مجلس سے صوبہ خراسان رضوی کے لئے ولی فقیہ کے نمائندے آیت اللہ سید احمد علم الہدی نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ قیام عاشورا کے معرفتی پہلووں کی شناخت امام سجاد (ع) کی سیرت کے مطالعے کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ انقلاب عاشورا کی تین شخصیات نے قیادت کی۔ قیام عاشورا کی راہ ہموار کرنے میں امام حسن مجتبی (ع) کا قائدانہ کردار تھا۔ آپ نے اپنی زندگی میں جو اقدامات اور تدابیر اختیار کیں ان کے نتیجے میں عاشورا کے انقلاب کی راہیں ہموار ہوئیں۔ اس کے بعد امام حسین (ع) نے اس انقلاب کے رہبر کے طور پر اپنا کردار ادا کیا اور اس کے بعد یہ امام سجاد (ع) کی ذات گرامی تھی کہ جنہوں نے عاشورا کی تعلیمات اور اقدار کو معاشرے میں رائج کیا اور امت اسلامی کی سیاسی فضا میں کربلا کو ایک ابدی اور دائمی انقلاب کے طور پر پیش کیا۔
صوبہ خراسان میں ولی فقیہ کے نمائندے نے مزید کہا کہ معصومین (ع) کے متعلق ہماری معرفت کی وسعت اہل بیت (ع) سے ہمارے عشق اور محبت کی وسعت کے مطابق نہیں ہے یعنی ہم جتنا معصومین (ع) کے عاشق اور دلدادہ ہیں اس مقدار میں ان کی سیرت میں موجود باریک اور عمیق نکات سے آگاہ نہیں ہیں۔ 

آیت اللہ علم الہدی کا کہنا تھا کہ کربلا نے امام سجاد (ع) کی محنتوں اور حکمت عملی کے نیتجے میں ایک انقلاب کی شکل اختیار کی۔ ائمہ معصومین (ع) کی زندگی کا تاریک ترین دور بنی امیہ اور بنی عباس کا زمانہ تھا، بنی امیہ کے زمانے میں امامت و ولایت کے لئے سب سے زیادہ گھٹن والا دور امام سجاد (ع) کا دور تھا۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ امام سجاد کے زمانے میں لوگوں میں یزیدی ظلم و بربریت کا خوف، آسائش پسندی اور رسول اللہ (ص) کی عصمت کے حوالے سے عقیدے میں انحراف ایجاد ہوگیا تھا جس کی وجہ سے معاشرے سیاہی اور تاریکی میں ڈوب گیا تھا۔آیت اللہ علم الہدی نے کہا کہ عاشورا کے بعد جو چیز مسلمانوں پر مسلط کی گئی تھی یہ تھی کہ کچھ لوگ غیر ایسے دین کے درپے تھے جس میں کسی قسم کا تحرک اور انقلابیت نہ ہو۔ اگر آسائش پسندی کا رویہ مسلط کیا جوئے تو دیندار لوگ بھی دینداری کی تفسیر آسائش پسندی کرتے ہیں اور اگر کسی سختی اور مشکلات میں پڑجائیں اور انہیں جنگ و جدال کو برداشت کرنا پڑجائے تو مردَ میداں نہیں ہوتے۔  

انہوں نے کہا کہ امام سجاد(ع) غلاموں کو خریدتے تھے، ان کی تربیت کرتے، انہیں دین کی مبادیات اور اصولوں سے روشناس کرتے اور پھر آزاد کردیتے تھے جبکہ امام سجاد (ع) کے تربیت یافتہ یہ آزاد ہونے والے غلام دور دراز کے علاقوں میں پھیل جاتے تھے اور ولایت کی تبلیغ کرتے تھے۔ انہی افراد کے ذریعے موالیوں (آزاد کئے گئے غلاموں) کی تحریک کا آغاز ہوا جس پر بنی امیہ کو بہت تکلیف ہوئی۔