سابق امریکی وزیر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتے تناو پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ چین بہت تیزی کے ساتھ ترقی کر رہاہے جبکہ ان دو ملکوں کے درمیان جنگ پوری دنیا کی تباہی کا سبب بنے گی۔ 

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکہ وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے سی ان ان کو ایک خصوصی انٹرویو کے دوران امریکہ اور چین کے مابین بڑھتے تناو پر خبردار کیا کہ یہ تناو عسکری مقابلہ آرائی کا سبب بنے گا کہ جس کا نتیجہ دنیا کی تباہی کی صورت میں برآمد ہوگا۔ 

کسنجر نے اپنی بات پر دلیل دیتے ہوئے کہا کہ تاریخی اعتبار سے چین پر امریکہ کے دروازے کھولنا غلطی نہیں تھا۔ میرے خیال میں یہ ۳۰ سال امریکہ کے مفید بھی تھے۔ 
انہوں نے کہا کہ چین نے ہماری سوچ سے بھی بہت زیادہ تیزی کے ساتھ ترقی کی ہے اور شاید اس سے پہلے اس مسئلے کے بارے میں سوچنا چاہئے تھا کیونکہ چین اس وقت دنیا کا دوسرا طاقتور ترین ملک ہے۔ 

سابق امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بنیادی اور اہم مسئلہ جو اس مقام پر سامنے آتا ہے یہ ہے کہ امریکہ یقین رکھتا ہے ﴿چین کے ساتھ جنگ کی صورت میں﴾ اس پر جیت حاصل کر کے باقی رہ سکتا ہے۔ ہمارے اسی یقین اور سوچ نے ہمیں چین کے ساتھ مقابلہ آرائی کی جانب دھکیلا ہے۔ تاہم کیا ہمیں چین کے ساتھ عسکری مقابلہ آرائی کا سامنا کرنا چاہئے یا ہم گفتگو اور مذاکرات کے ذریعے اس مخصوص صورتحال کا مقابلہ کرنے کوشش کرسکتے ہیں؟ 

کسنجر اس نازک صورتحال کی اس طرح تشریح کرتے ہیں کہ اس صورتحال کے متعلق تازہ اور خاص مسئلہ یہ ہے کہ ان دونوں ملکوں میں سے ہر ایک اکیلے ہی دنیا کو تباہ کرسکتا ہے اور اگر یہ دونوں جنگ کی طرف گئے تو دنیا ایسی صورتحال سے دوچار ہوگا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد والے حالات سے بھی کہیں بدتر ہوگی۔ 

کسنجر نے تجویز دی کہ ان کے خیال میں امریکہ اور دوسرے ممالک کی خارجہ پالیسی کی ذمہ داری ہے کہ حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے آپس میں گفتگو اور بات چیت کریں۔