مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل ہوا اور ہمارے آئین میں درج ہے کہ ہر مسلک مذہب کے مطابق آزادی حاصل ہو گی۔ لیکن بدقسمتی سے جیسے ہی محرم الحرام شروع ہونے لگتا ہے ایک فضا بنا دی جاتی ہے کہ امن وامان کا مسئلہ ہے حالانکہ عزاداری نواسہ رسول کے ساتھ کسی قسم کا امن کا مسئلہ نہیں ہے، یہ یہود و ہنود کی سازش ہے اور قابل مذمت عمل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان پریس کلب میں دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، صوبائی صدر علامہ اقتدار حسین نقوی، صوبائی رہنما زعیم زیدی، دلاور زیدی، وسیم زیدی، محمد اصغر تقی، ضلعی صدر مولانا وسیم عباس معصومی اور دیگر موجود تھے۔ اسد عباس نقوی نے مزید کہا کہ مجالس عزا جو کہ نواسہ رسول کی یاد میں منائی جاتی ہیں اس کی اجازت کا مسئلہ بنا دیا جاتا ہے۔ حالانکہ گھر کے اندر یا امام بارگاہ کے اندر مجلس کا انقعاد ہمارا آئینی حق ہے، آئین پاکستان کے تحت ہمیں آزادی حاصل ہے، اس سال بھی پنجاب کے اندر چادر اور چار دیواری کے اندر مجالس کے انعقاد پر جو جو ایف آئی آرز ہوئی ہیں وہ قابل مذمت ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایف آئی آر فوری واپس لی جائیں۔
اُنہوں نے کہا کہ کچھ جگہوں پر یہ بات علم میں آئی ہے کہ جلوس عزا میں موسم کی صورت حال کی وجہ سے ٹائمنگ میں 10سے 15 منٹ لیٹ ہونے پر آیف آئی آر ہوئی ہیں جو قابل مذمت ہیں۔ حالانکہ کوئی میوزیکل پروگرام یا سیاسی جلسہ کی ٹائمنگ طے نہیں ہو تیں لیکن نواسہ رسول کی یاد منانے کے لئے ٹائم مقرر کر دیا جاتا ہے، حکومت پاکستان یہ قانون واپس لے اور ہر شخض کو مذہی آزادی کا حق دیا جائے۔ اس محرم الحرام کے اندر ایک سازش کی گئی کہ ہمارے اہل سنت بھائیوں کی طرف سے سبیل یاد شہدا کربلا لگائی جس کو بالخصوص سندھ کے اندر تکفیری قوتوں نے نشانہ بنایا، لیکن سندھ حکومت نے آج تک کوئی کاروائی نہ کی گئی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور کاروائی کی جائے اور سبیل شہدائے کربلا بند کرانے والے افراد کے خلاف کاروائی کی جائے۔ خیرپور سندھ میں عزاداروں کے گھروں پر پولیس شیلنگ قابل مذمت فعل ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے فی الفور پولیس کے ذمہ دار افسران کو معطل کیا جائے اور تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے۔