خرم آباد؛ چہل مجلس ایک روایتی رسم ہے جو صوبہ لرستان کے مختلف شہروں، خاص طور پر خرم آباد اوربروجرد میں تاسوعا (نو محرم) کے دن منائی جاتی ہے۔ اس رسم کو ایک طرح سے غم و حزن اور حاجت طلبی کا خالص بندھن سمجھا جاسکتا ہے۔ 

مہر خبر رسان ایجنسی؛ چہل مجلس ﴿چہل منبری﴾ ایک روایتی رسم ہے جو جو صوبہ لرستان کے مختلف شہروں، خاص طور پر خرم آباد اوربروجرد میں تاسوعا ﴿نو محرم﴾ کے دن منائی جاتی ہے۔  

صبح کے ابتدائی لمحوں سے ہی چہل مجلس منانے والی لڑکیاں اور خواتین ننگے پاوں اور چہروں پر نقاب لگائے شہر بھر میں غم انگیز موم بتیاں اور شمعیں روشن کرتی ہیں تا کہ حضرت باب الحوائج سے ان کی شہادت سے منسوب دن اپنی حاجت طلب کریں۔

آج کے دن شہر بھر کے عزا خانے، خیمے، فرش ہائے عزا اور سقا خانے حاجت کی شمعوں سے بھرے ہوئے ہیں؛ ان میں سے ایک شمع علمدار با وفا سے اپنی حاجات طلب کرتی ہے اور اس دن کے غم و اندوہ میں گریہ کرتی ہیں۔  

شہر کے ہر عزا خانے کے باہر شمعوں کے پگھلنے کا سماں خرم آباد کو اشک و ماتم کی مہک سے پر اور آنکھوں کو اشکبار کردیتا ہے۔

لرستان کے مختلف شہروں، خاص طور پر خرم آباد اور بروجرد کی سڑکوں پر صبح کے ابتدائی لمحوں سے ہی حاجتمندوں کی قطاریں لگ جاتی ہیں جو اپنی چالیس شمعوں کو قمر بنی ہاشم کے مصائب کے ذکر کے ساتھ جلاتی ہیں اور باب الحوائج کے غم میں اشک بہاتی ہیں۔

نو محرم کے دن بعض لرستانی خواتین سید الشہداء ﴿ع﴾ کے عزا میں اور صبر و استقامت کی علامت زینب کبری ﴿س﴾ سے اظہار عقیدت و ہمراہی کی علامت کے طور پر ننگے پاوں اور چہرے پر نقاب لگائے شہر بھر میں ذکر و مناجات پڑھتے ہوئے چالیس مجاسل عزا میں حاجت روائی کی نیت سے چالیس شمعیں جلاتی ہیں۔  
اس رسم میں جوکوئی حاجت رکھتا ہے ننگے پاوں اور چہرے پر نقاب لگائے ۴۰ شمعوں کو ۴۰ عزا خانوں یا امام بارگاہوں میں روشن کرتا ہے اور اگلے سال تک اپنی حاجت روائی کا انتظار کرتا ہے۔ 

یہ رسم خرم آباد اور بروجرد میں نویں محرم کی صبح سے شروع ہوتی ہے اور مغرب کی اذان کے نزدیک تک جاری رہتی ہے۔ جو خواتین اس رسم میں شریک ہوتی ہیں ہر عزا خانے میں زینب کبری اور دیگر مخدرات عصمت اور بچوں کی اسیری کی یاد میں اشک بہاتی ہیں۔ 

خواتین اس رسم کے دوران اپنی حرکت کے آغاز سے چالیسویں عزا خانے میں آخری شمع جلانے تک سکوت کا روزہ رکھتی ہیں اور دورانِ راہ صرف مصیبت کربلا، دعا اور مناجات کا ذکر کرتی ہیں.


اس روایتی رسم میں خواتین اپنی منتوں کے ساتھ ہونٹوں پر خاموشی کی مہر لگا دیتی ہیں اور صرف لفظ اللہ یا محمد و آل محمد پر صلوات بھیجتے ہوئے اپنا راستہ طے کرتی ہیں۔ 

رسم میں شریک ہونے والی خواتین، خاص طور پر خرم آباد کے قدیمی محلوں میں چالیس عزا خانوں پر حاضر ہو کر وہاں مٹھائیاں رکھتے ہیں اور چالیسویں منزل سے اپنی منت ادا کرنے کے لئے کوئی مٹھائی، شمع یا چھوٹی سی چیز اٹھا لیتی ہیں۔ 

لرستان کی خواتین آخری امام بارگاہ یا عزا خانے میں اپنی آخری شمع جلانے کے بعد اس مجلس سے ایک شمع اٹھا لیتی ہیں اور اگلے سال نو محرم تک اپنی حاجت کے پورا ہونے کا انتظار کرتی ہیں۔