گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے مشہور کوہ پیما مرحوم محمد علی سدپارہ کے بھتیجے عابد اسد سدپارہ نے بھی اپنے چچا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر علم حضرت امام حسین (ع) لہرا دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے مشہور کوہ پیما مرحوم محمد علی سدپارہ کے بھتیجے عابد اسد سدپارہ نے بھی اپنے چچا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر علم حضرت امام حسین (ع) لہرا دیا۔

مرحوم محمد علی سدپارہ کے بیٹے معروف کوہ پیما ساجد سدپارہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر عابد سدپارہ کی کے ٹو کی چوٹی پر پرچم یا مظلوم حسین ﴿ع﴾ لہراتے ہوئے ایک تصویر پوسٹ کی ہے۔ ساجد سدپارہ نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ عابد اسد سدپارہ دیومالائی کے ٹو کی چوٹی پر، وہ ان چند کوہ پیماوں میں شامل تھے جنہوں نے کے ٹو کی چوٹی کو آکسیجن کے بغیر عبور کیا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ سدپارہ فیلمی کے ایک اور کوہ پیما کو رواں سال چوٹی کی نوک پر دیکھ کر خوشی محسوس ہورہی ہے، عابد میرے پیارے مرحوم والد علی سدپارہ کا بھتیجا ہے۔

یاد رہے کہ عابد اسد سدپارہ نے یہ کارنامہ گذشتہ روز انجام دیا جب ان سمیت 15 پاکستانیوں اور مزید 100 سے زائد کوہ پیماؤں نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ‘کے ٹو’ سر کی۔

اس سے پہلے سکردو سے تعلق رکھنے والے معروف کوہ پیما مرحوم محمد علی سدپارہ نے کے ٹو اور دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت پر بھی امام حسین (ع) کا علم لہرایا تھا، اس وقت محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم نے سردیوں میں بغیر آکسیجن نانگا پربت سر کرنے کا ریکارڈ بھی قائم کیا تھا۔

یاد رہے قراقرم کے پہاڑی سلسلے پر22 جولائی تک موسم مستحکم رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، 170 بین الاقوامی کوہ پیماؤں نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ‘کے ٹو’ سر کرنے کی مہم کا آغاز کیا۔ جمعرات کو 5 کوہ پیماؤں پر مشتمل نیپالی روپ فکسنگ ٹیم رات 9 بجے کے قریب کے2 کی چوٹی تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔

کے 2 چوٹی کو سر کرنے والے 50 سے زائد کوہ پیماؤں میں سرباز خان، واجد اللہ ناگری، سہیل سخی، نائلہ کیانی، ثمینہ بیگ، عید محمد، بلبل کریم، احمد بیگز، رضوان داد، وقار علی، اکبر حسین سدپارا، عابد اسد سدپارہ، فدا علی، شاہ دولت، شاہ سمشالی، عنایت علی شامل ہیں۔