مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا سے نقل کیاہےکہ میانمار کی سابق حکمراں آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے سابق رکن اسمبلی فیو زیاتھا کو نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا اور دہشت گردی کے الزام میں رواں برس کے آغاز میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔جمہوریت پسند کارکن کیاومن یو المعروف ’’جمی‘‘ کو بھی ملٹری ٹریبونل نے موت کی سزا سنائی تھی۔ اسی طرح مزید دو کارکنان کو بھی سزائے موت سنائی گئی تھی اور آج چاروں کو پھانسی دیدی گئی۔میانمار میں دہائیوں بعد سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ سیاسی کارکنوں کو پھانسی دینے پر امریکہ سمیت عالمی قوتوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے میانمار کی فوجی حکومت پر سخت پابندیوں کا عندیہ دیا۔
دوسری جانب میانمار حکومت نے کہا ہے کہ ان چاروں کو وحشیانہ اور غیر انسانی دہشت زدہ کرنے والی کارروائیوں کے جرم میں پھانسی دی گئی۔ چاروں کو پھانسی دیکر کو مجرموں کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے۔