مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہے کہ اب تک موصول ہونے والے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق ن لیگ لاہور کی چار نشستوں میں سے صرف ایک پر کامیاب ہوئی جبکہ اُسے 2 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔
پانچ بجے سے قبل پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے والے ووٹرز نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جبکہ مقررہ وقت کے بعد آنے والے ووٹرز کو پولنگ اسٹیشن میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی.
پاکستان تحریک انصاف کا لاہور میں بڑا معرکہ
پاکستان تھریک انصاف نے ضمنی انتخابات میں لاہور کی کُل چار میں سے 3 انتخابی نشست پر کامیابی حاصل کرلی۔
غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے لاہور حلقہ 158 کا میدان مار لیا۔ پی ٹی آئی کے امیدوار میاں محمد عثمان اکرم نے مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا احسن شرافت کو شکست دیدی۔
حلقے کے مکمل 151 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق میاں محمد عثمان اکرم نے 37 ہزار 463 ووٹ جبکہ رانا احسن اشرف 31 ہزار 906 ووٹ حاصل کرسکے۔ واضح رہے کہ 2018 کے انتخابات میں منحرف رکن اسمبلی علیم خان اس حلقے سے کامیاب ہوئے تھے۔
علاوہ ازیں پی پی 167 (لاہور) کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری انتخابی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے شبیر گجر 40 ہزار 511 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جبکہ ن لیگ کے نذیر چوہان 26 ہزار 473 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے
پی پی 170 (لاہور) کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ظہیر عباس کھوکھر نے مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد آمین ذوالقرنین کو شکست دیدی۔
ظہیر عباس نے 24 ہزار 688 ووٹ جبکہ محمد آمین ذوالقرنین نے 17 ہزار 519 ووٹ حاصل کیے۔
دوسری جانب غیر سرکاری نتائج کے مطابق لاہور کی 4 انتخابی نشستوں میں سے مسلم لیگ (ن) صرف ایک نشست پر کامیاب حاصل کرسکی ہے۔
پی پی 168 (لاہور) کی انتخابی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار اسد علی کھوکھر نے تحریک انصاف کے امیدوار نواز اعوان کو شکست دیدی۔ اسد علی کھوکھر 26 ہزار 169 ووٹ جبکہ نواز اعوان 15 ہزار 767 ووٹ حاصل کرسکے۔