مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئيسی نے قطر میں امیر قطر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور قطر کے درمیان باہمی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہوگيا ہے۔ صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ قطر کے دورے کے دو اہداف ہیں ایک ہدف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو توسیع دینا ، مضبوط و مستحکم بنانا ہے اور دوسرا ہدف گيس صادر کرنے والے ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنا ہے۔
صدر ابراہیم رئيسی نے کہا کہ ہم نے قطر کے بادشاہ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک کے تعلقات میں توسیع کے سلسلے میں موجودہ ظرفیتوں سے استفادہ کرنے پر تاکید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران اور قطر نے باہمی تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے کے سلسلے میں نئے قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ہم نے سیاسی ، اقتصادی، تجارتی ، سرمایہ کاری، غذائی سلامتی اور ثقافت کے شعبوں میں باہمی تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے کا پختہ عزم کیا ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کی موجودہ سطح قابل قبول نہیں ہے۔ ایران ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کی پالیسی پر گامزن ہے اور ہم خطے میں تعلقات اور تعاون میں تبدیلی اور تحول کے خواہاں ہے۔
ایرانی صدر رئیسی نے کہا کہ علاقہ کے مسائل اور مشکلات کا حل فوجی جنگ و جدال میں نہیں بلکہ باہمی مذاکرات کے ذریعہ ممکن ہے ۔ ہم نے یمن کے مظلوم مسلمانوں اور نہتے عربوں کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا ، یمن کے مسلمانوں کا ظالمانہ محاصرہ ختم ہونا چاہیے ۔ یمن پر مسلط کردہ جنگ کو متوقف کرنا چاہیے یمن کے بحران کو یمنی یمنی بات چیت کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے۔
صدر رئيسی نے افغانستان کے مظلوم عوام کی مدد پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور خطے کے ممالک کو افغانستان کے مظلوم اور ستمدیدہ عوام کی بڑھ چڑھ کر مدد کرنی چاہیے افغان عوام کو آج ہماری مدد کی شدید ضرورت ہے ۔ ایران ہمسایہ ملک ہونے کے لحاظ سے افغانستان کے عوام کی مدد کررہا ہے لیکن ایران کی مدد ناکافی ہے افغان عوام کو بہت بڑی اور فوری امداد کی ضرورت ہے۔