مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی طرح ہندوستان ، پاکستان ، کشمیر،عراق ، شام ، ترکی، آذربائیجان ،لبنان ، فلسطین، افغانستان، اور دیگر کئی ممالک میں شہید میجر جنرل سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی دوسری برسی عقیدت اور احترام کس اتھ منائي جاری ہے ۔
عراق کے دارالحکومت بغداد میں شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کی دوسری برسی کے موقع پر کئی ملین افراد نےاجتماع میں شرکت کی اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔
شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کی دوسری برسی کے شرکاء نے امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے عراق کے وزیراعظم کی سرکاری دعوت پر آنے والے مہمان کو شہید کیا ۔
عراقی شہریوں نے شہید سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کے بہیمانہ اور بزدلانہ قتل میں ملوث تمام افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے عراق سے امریکی فوج کے فوری نکلنے پر زوردیا ہے۔
ادھر ہندوستان کے شہر لکھنؤ میں شہید قاسم سلیمانی کی دوسری برسی کے موقع پر شاندار تقریب منعقد ہوئی ۔ اس تقریب سے مجلس علماء ہند کے سکریٹری جنرل اور لکھنؤ کے امام جمعہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کے جذبہ ایثار و جذبہ قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے۔
ادھر کشمیر میں بھی انجمن شرعی شیعیان اور دیگر انجمنوں کی جانب سے شہید قاسم سلیمانی کی دوسری برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے۔ انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی مجاہدانہ زندگي موجودہ اور آئندہ نسلوں کے لئے مشعل راہ ہے۔
ادھر پاکستان کے مختلف شہروں میں شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کو خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ راجہ ناصر جعفری نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید سلیمانی کی شہادت کے بعد خطے میں امریکہ کی موجودگی کھٹائي میں پڑ گئی ہے امریکہ کو ہر صورت میں خطے سے نکلنا پڑے گا کیونکہ شہید قاسم سلیمانی، زندہ قاسم سلیمانی سے کہیں زیادہ قوی اور مضبوط ہے۔
اطلاعات کے مطابق آذربائيجان، لبنان ، شام اور دیگر ممالک میں بھی شہدائے مزاحمت کو خراج عقدیت اور خراج تحسین پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی سپاہ قدس کے سربراہ میجر جنرل سلیمانی کو دو سال قبل 3 جنوری کو امریکہ نے بغداد ايئر پورٹ کے قریب ایک بزدلانہ حملے میں شہید کردیا تھا۔ میجر جنرل سلیمانی عراقی وزير اعظم عادل عبدالمہدی کی دعوت پر عراق کے سرکاری دورے پر بغداد پہنچے تھے ، امریکہ کی دہشت گرد حکومت نے عراقی حکومت کے سرکاری مہمان کو بہیمانہ اور بزدلانہ حملے میں شہید کردیا اس حملے میں عراق کی رضاکار فورس کے نائب سربراہ شہید ابو مہدی مہندس بھی شہید ہوگئے تھے۔جس کے بعد عراق سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔