بین الاقوامی امر کے ماہر نے ایران کے خلاف اسرائيل کی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی دھمکیاں نفیاتی جنگ کا حصہ ہیں ایران کا مقابلہ کرنے کی اسرائیل میں ہمت اور ظرفیت نہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں بین الاقوامی امور کے ماہرابوالفضل ظہرہ وند  نے ایران کے خلاف اسرائيل کی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی دھمکیاں نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں۔ ایران کا مقابلہ کرنے کی اسرائیل میں ہمت اور ظرفیت نہیں ہے۔

ابو الفضل ظہرہ وند نے مہر نیوز سے گفتگو میں ویانا مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ویانا مذاکرات میں اپنے حق کا دفاع کرنے کے لئے حاضر ہوئے ہیں اور استقامت کے ساتھ اپنے برحق مؤقف پر قائم ہیں۔

ظہرہ وند نے مہر سے گفتگو میں مغربی ممالک کے متضاد بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف مغربی ممالک ایران کے منطقی اور اصولی مؤقف کے سامنے بے بس نظر آرہے ہیں اور دوسری طرف امریکہ اور اسرائیل نے ایران کی مذاکراتی ٹیم پر دباؤ ڈالنے کے لئے نفسیاتی جنگ شروع کردی ہے اور وہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے اپنے تمام وسائل سے استفادہ کررہے ہیں۔ انھوں نے نفسیاتی جنگ کو جاری رکھنے کے لئے 7 صنعتی ممالک کے وزراء خارجہ کا اجلاس بھی طلب کیا ہے۔

ظہرہ وند نے مغربی ممالک اور اسرائیل کی نفسیاتی جنگ کو شکست خوردہ قراردیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کے پاس سفارتی کاری کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں۔ اگر اسرائیل نے ایران پر جنگ مسلط کی تو اسے بحیرہ روم کی طرف بھاگنا پڑےگا۔

انھوں نے کہا کہ ایران نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے اقتصاد کو ویانا مذاکرات سے منسلک نہیں کرےگا۔ ایران نے امریکہ اور مغربی ممالک کی پابندیوں کو شکست سے دوچار کردیا ہے۔

اٹلی میں ایران کے سابق سفیر نے مہر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک اچھی طرح جانتے ہیں خطے میں جنگ کی گنجائش نہیں ہے، خطے میں اگر امریکہ کے کسی فوجی اڈے کے لئے کوئي ناخوشگوار حادثہ پیش آگیا،  تو عرب ممالک کا تمام سرمایہ برباد ہوجائےگا۔

انھوں نے مہر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر مغربی ممالک میں اتنی ہمت ہوتی تو وہ افغانستان کو موجودہ بحران اور دلدل میں چھوڑ کر فرار نہ کرتے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف مغربی ممالک کی نفسیاتی جنگ شکست سے دوچار ہوجائے گی اور ایران اپنے حقوق کے حصول کے لئے مغربی ممالک کے دباؤ میں نہیں آئےگا۔