مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ ایلام کے شہداء کی یاد منانے والی کمیٹی کے ارکان کے ساتھ ملاقات میں فرمایا: مجاہدت اور سختیاں برداشت کئے بغیر کوئی قوم کسی مقام تک نہیں پہنچ سکتی ۔ یہ ملاقات 21 نومبر کو انجام پذیر ہوئی ، اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیان کو آج ایلام کے شہداء کی یاد میں منعقدہ اجلاس میں پیش کیا گیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے بیان میں فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کو شہداء کے پیغامات پر توجہ مبذول کرنی چاہیے آج ملک میں امن و سلامتی شہداء کی قربانیوں کی مرہون منت ہے۔ ہمیں اس بات پر بھی توجہ کرنی چآہیے کہ کوئی بھی قوم مجاہدت، تلاش و کوشش اور سختیاں برداشت کئے بغیر کسی مقام تک نہیں پہنچ سکتی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے بیان میں فرمایا: مسلط کردہ جنگ کے دوران صوبہ ایلام نے ایک مضبوط قلعہ کا کام انجام دیا۔ مسلط کردہ جنگ کے دوران صوبہ ایلام کے شہریوں نے عظيم الشان قربانیاں پیش کیں ۔ ایلام کے عوام کی بیشمارقربانیوں کے بارے میں ایرانی عوام کو بھی زیادہ معلومات نہیں تو غیر ملکیوں کو ان کی قربانیوں کے بارے میں کیسے پتہ چلےگا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صوبہ ایلام کی ممتاز خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صوبہ ایلام میں دو، تین، چار، پانچ سے لیکر دس شہیدوں کے اہلخانہ موجود ہیں بعض خاندانوں نے پانچ شہید اور بعض نے پانچ سے زیادہ دس شہید انقلاب اسلامی کی حفاظت کے لئے پیش کئے ہیں۔
صوبہ ایلا کی ایک اور ممتاز خصوصیت یہ ہے کہ مسلط کردہ جنگ میں اس صوبہ کے مختلف طبقات نے اپنا اہم کردار ادا کیا۔ ایلام کے ممتاز عالم دین مرحوم شیخ عبدالرحمن حیدری ہمیشہ مسلح رہتے تھے اور جہاں بھی ضرورت پڑتی تھی وہ حاضر ہوجاتے تھے مرحوم اپنی زندگی کے آخری لمحات تک مسلح جد وجہد کرتے رہے ۔ ایلام کے عوام نے مسلط کردہ جنگ میں شجاعت اور بہادری کے شاندار جوہر دکھائے۔ دشمن کی وحشیانہ بمباری کا مقابلہ کیا ۔ شہید رضائی نژاد کا تعلق بھی اسی خطے سے ہے ۔ شہید رضائی نژاد ایران کے ایٹمی شہداء کی صف میں شامل ہیں جنھوں نے ایٹمی میدان میں ایران کی پیشرفت میں اہم کردار ادا کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی حکام پر زوردیا کہ وہ شہداء کے پیغامات پر خصوصی توجہ مبذول کریں اورانقلاب اسلامی اور شہداء کے اہداف کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔