مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے صحافیوں سے گفتگو میں ویانا مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض یورپی ممالک ویانا مذاکرات کو طول دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بعض یورپی ممالک ویانا مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
ہم افغانستان کے حالات کے بارے میں لاتعلق نہیں رہ سکتے
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے افغانستان کے امور میں ایرانی صدر کے خصوصی نمائند کے دورہ افغانستان کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغانتسان ہمارا ہمسایہ ملک ہے ہم گذشتہ چالیس برس سے افغانستان کے عوام کے ساتھ ہیں اور مشکل شرائط میں ہم ہمیشہ افغانستان کے عوام کے ساتھ رہیں گے۔
خطب زادہ نے کہا کہ افغانستان کو اس وقت مختلف شعبوں ميں مشکلات کا سامنا ہے جن میں اقتصادی مشکلات سرفہرست ہیں اور ایران نے اقتصادی مشکلات کے حل کے سلسلے میں کئی اقدامات انجام دیئے ایران نے افغانستان کو غذائی اور طبی امداد فراہم کی ہے اور آئندہ بھی اس کا سلسلہ جاری رہےگا۔ انھوں نے کہا کہ آقائ کاظمی قمی کا دورہ افغانستان اس بات کا مظہر تھا کہ ایران افغان قوم کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ ایران افغانستان میں امن و صلح برقرار کرنے کے لئے ہمہ گیر اور جامع حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں کوشش کررہا ہے ،اس سلسلے میں طالبان رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور جاری رہےگا۔ افغانتسان میں جامع حکومت کی تشکیل کا مطالبہ افغانستان کے مخۃلف قبائۂ و اقوام اور عالمی برادری کا مطالبہ ہے۔
امریکہ کے لئے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپسی راستہ
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکہ کی مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپسی کی شرط باور راستے کو یان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کے خلاف ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کو ختم کرکے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آسکتا ہے۔
ایران کے خلاف غیر قانونی پابندیوں کا خاتمہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کا حصہ ہے امریکہ نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہوکر اس کی خلاف ورزی کی ہے لہذا امریکہ غیر قانونی پابندیوں کو ختم کرکے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آسکتا ہے۔