مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی سینیٹ میں پیش کیے گئے بل میں طالبان حکومت اور ان کی مدد کرنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی سینیٹر جم رِش اور مارکو روبیو نے 20 ارکان کے ساتھ افغانستان کے حوالے سے " انسداد دہشت گردی، نگرانی اور احتساب بل" پیش کیا ہے۔
اس بل میں طالبان حکومت اور ان کے مددگار ممالک پر مختلف پابندیاں عائد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
ری پبلکن سینیٹرز کے اس بل میں طالبان کی سفارتی، اخلاقی، مالی اور سیاسی مدد کرنے والے ممالک اور غیر ریاستی افراد کی نشاندہی کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بل میں اس بات کا بھی جائزہ لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان نے 2001 سے 2020 تک طالبان کی پناہ گاہوں، تربیت ار منصوبہ بندی سمیت کس کس طرح کی مدد کی۔
قانونی ماہرین نے اس بل کے تناظر میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان سمیت ایسے تمام ممالک پر پابندیاں عائد ہوسکتی ہیں جن کے بارے میں امریکہ سمجھتا ہے کہ ان ممالک نے طالبان کی کسی بھی شکل میں حمایت، معاونت اور مدد کی ہے۔
بل میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ طالبان کی مدد کرنے والے ممالک کو امریکہ کی جانب سے دی جانے والی امداد کا بھی جائزہ لیا جائے۔ بل میں انسداد دہشت گردی اور طالبان کے قبضے میں لیے گئے امریکی فوج کے جنگی ساز و سامان کی واپسی یا اسے غیر فعال کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔