مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت امام خمینی (رہ) کی 32 ویں برسی کے موقع پر براہ راست خطاب میں فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) نے بہت سے اہم اقدامات انجام دیئے لیکن اسلامی جمہوریت ان کی سب سے اہم خلاقیت ، جدت اور نوآوری ہے ، یہی دینی اور مذہبی جمہوریت ہے۔ امام خمینی (رہ) کے اس یادگار اقدام کی دور حاضر اور مستقبل میں حفاظت اور نگہبانی ضروری ہے۔
ایران میں اسلامی جمہوری نظام قائم ہوگيا، لیکن اس نظام کے بیرونی اور اندرونی سطح پر دشمنوں نے یہ پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ اسلامی جمہوری نظام ایک سال کے اندر ہی ختم ہوجائےگا۔
حضرت امام خمینی (رہ) کی رحلت کے بعد بھی دشمنوں نے ایک بار پھر یہ کہنا شروع کردیا کہ اسلامی جمہوری نظام خاتمہ کے قریب پہنچ گیا ہے اور حتی ایک گروپ نے اس سلسلے میں اعلامیہ بھی صادر کردیا کہ اسلامی نظام کا خاتمہ قریب پہنچ گیا ہے ۔ دو سال قبل امریکہ کے ایک اعلی اہلکار نے بڑے اطمینان سے کہا تھا کہ اسلامی جمہوری نظام 40 سال کو نہیں پہنچ پائےگا، لیکن اللہ تعالی کے فضل و کرم سے آج اسلامی جمہوری نظام 40 سال سے اوپر پہنچ گيا ہے اور مختلف میدانوں میں ترقی اور پیشرفت کی سمت گامزن ہے اور اپنے اعلی و ارفع اہداف کی سمت رواں دواں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوری نظام کے مخالفین دو قسم کے ہیں، ایک لیبرل نظریہ کے حامی ہیں جن کا یہ کہنا ہے کہ دین اور مذہب کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ جبکہ دوسرا نظریہ داعشی نظریہ ہے یہ لوگ دینی حاکمیت کے قائل تھے لیکن عوام اور جمہوریت کے خلاف تھے۔ حضرت امام خمینی (رہ) نے اللہ تعالی کی ذات پر ایمان و توکل اور عوام پر یقین رکھتے ہوئے اسلامی جمہوریت کا نظریہ پیش کیا اور گہری دینی معرفت کے ساتھ اپنے اس نظریہ پر قائم رہے یہاں تک کہ اسے عملی جامہ پہنا دیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی معارف کے بارے میں حضرت امام خمینی(رہ) کی جامع اور گہری شناخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) نے اسلامی معارف کی پشتپناہی کی بنیاد پر اسلامی جمہوری نظام کی داغ بیل ڈالی اور وہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اسلام کی حاکمیت اور عوام پر پختہ یقین رکھتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں متعدد احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت کے بعد پیغمبر اسلام (ص) کی جانشینی میں اختلاف کے باوجود سب کا عقیدہ اس بات پر استوار تھا کہ حکومت دین اور قرآن کی بنیاد پر جاری رہنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات میں عوام کی رائے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: معاشرے کا ہر فرد معاشرے اور سماج کی سرنوشت کا ذمہ دار ہے امر بالمعروف سب کی ذمہ داری ہے اور امر بالمعروف کا سب سے اہم پہلو دینی اور اسلامی حکومت کی حمایت اور پشتپناہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کسی بھی حکومت کو چلانے کے لئے عوام کی حمایت اور پشتپناہی ضروری ہےاور اسلامی حکومت کے لئے بھی عوام کی حمایت اور پشتپناہی لازمی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے صدارتی انتخابات میں عوام کی شرکت پر زوردیتے ہوئےفرمایا: انتخابات میں شرکت ہر انسان کی ذمہ د اری ہے اور عوام کو انتخابات میں شرکت کی دعوت دینا در حقیقت حق کی سفارش ، حق کی حمایت اور بہترین امر بالمعروف ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تبلیغات کے سلسلے میں صدارتی نمائندوں پر زوردیا کہ وہ عوام کے ساتھ صداقت پر مبنی پروگرام پیش کریں اور ایسے پروگرام پیش کریں جو قابل عمل ہوں اور عوام کے اندر انقلاب اسلامی کے بارے میں مایوسی پیدا کرنے سے پرہیز کریں۔