مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ اور فلسطین کے سابق وزير اعظم اسماعیل ہنیہ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے نام اپنے دوسرے خط میں فلسطین کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں رپورٹ پیش کی ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے اپنے خط میں غزہ پر اسرائیل کے جنگی طیاروں کے وحشیانہ حملوں میں جانی اور مالی نقصانات ، محلہ شیخ جراح، مسجد الاقصی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی تازہ ترین صورتحال بیان کی ہے۔ حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ نے فلسطینی عوام اور مقدسات اسلامی کے خلاف اسرائیل حملوں کی شدت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی مزاحمتی تنظیموں نے بھی گذشتہ ایک ہفتہ میں اسرائیل کو منہ توڑ جواب دیا ہے اور اس کے بعد بھی اسرائيل کو دنداں شکن جواب دیا جائےگا۔ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔ حماس کے سربراہ نے عالمی رہنماؤں کے ساتھ اپنی گفتگو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی اور عربی ممالک کو اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات انجام دینے چاہییں اور اسرائیل کی غاصب حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو ختم کردینا چاہیے۔ اسماعیل ہنیہ نے اس سے قبل بھی رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نام اپنے خط میں کہا تھا کہ مسجد الاقصی کی بے حرمتی اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کا حماس نے منہ توڑ اور دنداں شکن جواب دینے کا عزم کررکھا ہے اور اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے متوقف ہونے تک جوابی اور دفاعی حملوں کا سلسلہ جاری رہےگا۔ اس سے قبل فلسطین کی پانچ مزاحمتی تنظیموں نے بھی علیحدہ علیحدہ خطوط میں فلسطین کی حمایت پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کا شکریہ ادا کیا۔