روس نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ناگورنوقرہباخ تنازع پر دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کو اپنی سرزمین پر مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ روس نے آذربائیجان اور آرمینیا  کے درمیان ناگورنوقرہباخ تنازع پر دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کو اپنی سرزمین  پر مذاکرات کی  پیشکش کی ہے۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ناگورنوقرہباخ کے علاقے پر قبضےکے لیے جھڑپیں تیز ہوگئیں، یہ جھڑپیں گزشتہ 5 روز سے جاری ہیں۔  جھڑپوں کے دوران دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کےخلاف مارٹر گولوں اورٹینکوں سمیت بھاری ہتھیار استعمال کئے جارہےہیں۔ دوسری جانب دونوں ممالک نے عالمی برادری کی طرف سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے  آذربائیجان اور آرمینیا کے وزرائے خارجہ  کو ٹیلیفونک رابطے کے ذریعے اپنی سرزمین  پر مذاکرات   کی پیشکش کی  ہے۔ جس پر آذربائیجان کے صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا  سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک آرمینیا کی فوج ہمارے علاقے غیر مشروط اور فوری طور پر  خالی نہیں کر دیتی۔ آذربائیجان اپنی خودمختاری اور سالمیت کے لیے آخری دم تک لڑتا رہے گا۔ ادھر آرمینیا نے بھی عالمی برادری کی جنگ بندی کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔

اتوار کے  روز شروع ہونے والی لڑائی کے بعد سے دونوں ممالک کے درجنوں فوجی مارے گئے ہیں۔ آرمینیا کی سرکاری خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ اب تک سات شہری اور 80 فوجی لڑائی میں مارے جا چکے ہیں۔ جبکہ آذربائیجان کے حکام کا ماننا ہے کہ اب تک ان کے 14 شہری ہلاک اور 50 سے زائد فوجی زخمی ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ ناگورنو قرہباخ کو بین الاقوامی طور پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن سنہ 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ ختم ہونے کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے لوگوں کے پاس ہے۔